اہم خبریں

ترکیہ صدارتی انتخابات، رجب طیب اردوان جیت گئے

ترکیہ ( اے بی این نیوز    ) صدارتی انتخابات کے رن آف مرحلے میں رجب طیب اردوان نے ایک مرتبہ پھر فتح حاصل کر لیا جس کے بعد امیر قطر سمیت عالمی دنیا کی جانب سے مبارکبادیں ملنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ترک میڈیا کے مطابق پولنگ کا عمل صبح آٹھ بجے سے شروع ہو کر شام پانچ بجے تک جاری رہا۔ووٹنگ کے دوران دلہا دلہن بھی عروسی لباس پہنے ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن پہنچے۔ جبکہ ترک شہری ہسپتال سے اسٹریچر پر ووٹ ڈالنے پہنچ گیا۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ترک شہری ہسپتال کے بستر پر ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن پہنچا۔ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد پولنگ اسٹیشن میں موجود افراد نے تالیاں بجا کر مریض ووٹر کی حوصلہ افزائی کی۔اس سے قبل ترک صدر رجب طیب اردوان اور ان کی اہلیہ امینہ اردوان نے استنبول میں اپنے ووٹ کا استعمال کیا۔ ملت اتحاد کے صدارتی امیدوار اور رپبلکن پیپلز پارٹی کے چیئر مین کمال قلیچدار اولو اور اہلیہ سیلوی قلیچدار اولو نے دارالحکومت انقرہ میں ووٹ ڈالا جبکہ ہائی الیکشن کمیشن کے سربراہ احمد ینیر نے بھی انقرہ میں ووٹ ڈالا۔
ووٹ ڈالنے کے بعد جاری کردہ بیان میں احمد ینیر نے کہا ہے کہ ہمارا خیال ہے کہ آج کے انتخابات کے نتائج کا اعلان 14 مئی کے انتخابات کے مقابلے میں زیادہ جلدی کر دیا جائے گا۔ترک میڈیا کے مطابق ترک صدر رجیب طیب اردوان نے مسلسل دوسری مرتبہ صدارتی الیکشن میں فتح حاصل کی ہے، رجب طیب اردوان کو 52.1 فیصد ووٹ لیکر فتح حاصل کی، اپوزیشن کے امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو 47.7 فیصد ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔دوسری طرف امیر قطر تمیم بن حمد الثانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ رن آف الیکشن پر رجب طیب اردوان کو مبارکباد دیتے ہیں، اگلی مدت کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔ہنگری کے وزیراعظم نے بھی رجب طیب اردوان کو کامیابی حاصل کرنے پر مبارکباد دی ہے۔خیال رہے کہ ترکیہ میں 14 مئی کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں ووٹر ٹرن آؤٹ 90 فیصد رہا تاہم کسی بھی امیدوار کے 50 فیصد ووٹ حاصل نہ کرنے کے باعث صدر کا فیصلہ نہ ہو سکا۔پہلے مرحلے میں رجب طیب اردوان کو اپنے مخالف امیدوار پر 5 پوائنٹس کی برتری حاصل ہو گئی تھی تاہم وہ 50 فیصد ووٹ حاصل نہ کرپائے، وہ پہلے مرحلے میں 49.52 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ ان کے مدمقابل اپوزیشن امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو 44.89 فیصد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے اور سنان اوغنان 5.17 فیصد ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے تھے جب کہ پارلیمانی انتخابات میں رجب طیب اردوان کے اتحادی بلاک نے واضح اکثریت حاصل کر لی تھی۔خیال رہے کہ پانچ فیصد سے زائد ووٹ لےکر تیسرے نمبر پر آنے والے سنان اوغنان صدر اردوان کی حمایت کر چکے ہیں۔واضح رہے کہ ترکیہ میں ہر پانچ سال بعد انتخابات ہوتے ہیں، ترک قوانین کے مطابق گزشتہ انتخابات میں 5 فیصد ووٹ حاصل کرنے والی پارٹی صدارتی امیدوار نامزد کر سکتی ہے یا پھر ایسا شخص جس کی نامزدگی کو ایک لاکھ لوگوں کی دستخط کے ساتھ حمایت حاصل ہو وہ صدارتی امیدوار بن سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں