اہم خبریں

ترکیہ ووٹنگ کا وقت ختم،گنتی شروع

ا نقرہ ( اے بی این نیوز      )ترکی کی بگڑتی میعشت کے پیش نظر 20 سال سے نا قابل شکست طیب ایردوان کو اس وقت شدید ترین مذمت کا سامنا ہے۔ انہیں نا صرف اندرونی طور پر شدید مخالفت کا سامنا ہے بل کہ ان کی شکست کے لیے بیرونی طور پر بھی کوششیں جاری ہیں۔انتخابی عمل کے آغاز سے قبل ترک صدر طیب ایردوان نے ان کے خلاف شائع ہونے والے تبصروں، مضامین اور اشتہارات کی اشاعت پر عالمی ذرائع ابلاغ کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ: ترکی کی تقدیر کا فیصلہ ترک قوم کرے گی نا کہ مغرب یا مغربی میڈیا۔واضح رہے کہ اس سے قبل مغربی ذرائع ابلاغ پر ترک صدر رجب طیب ایردوان کے خلاف عالمی ذرائع ابلاغ پر باقاعدہ ایک مہم شروع کی گئی تھی۔برطانوی میگزین دی اکنامسٹ نے سرورق پر طیب ایردوان کو نشانہ بناتے ہوئے لکھاکہ: ووٹ دو ‘جمہوریت کو بچاؤ’، ’ایردوان‘ کو اب جانا چاہیے۔اسی طرح جرمنی، فرانس اور انگلینڈ کے نامور رسائل اور اخبارات اپنے سرورق پر طیب ایردوان کی تصویر کے ساتھ ان کے خلاف تبصرے لکھتے رہے ہیں۔طیب ایردوان نے انتخابات کے لیے پولنگ شروع ہونے سے قبل استنبول میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘آپ نے میرے خلاف یہ الفاظ ان میگزین کے سرورق پر کیوں لکھے ہیں؟ یہ آپ نہیں بل کہ مغرب ہے! آپ کون ہوتے ہیں؟ اس کا فیصلہ میری قوم کرے گی۔فرانسیسی میگزین ’لی پوائنٹ‘ اور ’لی ایکسپریس‘ میں بھی ایردوان مخالف سرورق پر تبصرے شائع کیے ہیں۔ طیب ایردوان کا کہنا تھا کہ آپ کچھ بھی کر لیں، جتنی رائے عامہ ہموار کر لیں میری قوم کو ورغلا نہیں سکتے۔ایردوان نے کمال کلچدار اوغلو کے ان دعوؤں پر بھی شدید تنقید کی کہ روس انتخابات میں مداخلت کر رہا ہے۔ کمال کلچدار اولو نے الزام لگایا تھا کہ روس ترکی کے انتخابات میں جوڑ توڑ کر رہا ہے۔طیب ایردوان نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا ’شرم کرو!’ ‘اگر میں یہ کہوں کہ ‘امریکا ترکی کے انتخابات میں جوڑ توڑ کر رہا ہے، جرمنی اس میں جوڑ توڑ کر رہا ہے، فرانس اس میں جوڑ توڑ کر رہا ہے، انگلینڈ اس میں جوڑ توڑ کر رہا ہے’، تو کمال کلچدار اوغلو آپ کیا کہیں گے؟

متعلقہ خبریں