اسلام (اے بی این نیوز )وفاقی وزیر مذہبی امور نے حج پالیسی 2023ء کا اعلان کردیا، جس کے تحت رواں سال فی کس اخراجات 11 لاکھ روپے سے زائد آئیں گے۔ مفتی عبدالشکور کا کہنا ہے کہ حج کیلئے قرعہ اندازی اپریل میں ہوگی، پاکستان سے ہر عمر کے عازمین حجاز مقدس جاسکیں گے، پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے وفاقی وزیر نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد میڈیا کے نمائندوں کے توسط سے حج پالیسی 2023 کے اہم نکات کا اعلان کرنا ہے تاکہ امسال سفر حج کے خواہشمند عازمین اور انکے عزیز و اقارب کو اطلاع دی جا سکے۔ وفاقی کابینہ نے اپنے کل کے اجلاس میں حج پالیسی 2023 منظور کر لی ہے۔ اسکے اہم نکات بتانے سے قبل عوامی آگاہی کیلئے بتا دوں کہ سرکاری حجاج سے صرف اتنے ہی حج اخراجات وصول کیے جاتے ہیں جتنی رقم انکی سہولیات پر خرچ ہوتی ہے ۔ سرکاری حج پیکیج کے تین اہم ستون ہیں جن کی بنیاد پر اخراجات کا تعین ہوتا ہے ۔• سعودی حکومت کے اخراجات جس سے مشاعر کے دنوں کی سہولیات لی جاتی ہیں• دفتر امور حجاج کے اخراجات مثلا ًسعودی عرب میں رہائش ، خوراک، ٹرانسپورٹ اور دیگر کئی سہولیات• وزارت کے پاکستان میں کیے گئے اخراجات مثلا فضائی کرایہ، ویکسین ، ادویات، حجاج محافظ فنڈ وغیرہ ہیں واضح رہے کہ گذشتہ سال سعودی وزیر حج عمرہ سے میری ذاتی درخواست پر سعودی عرب نے مہربانی کرتے ہوئے لازمی حج واجبات میں پچھلے سال کے مقابلے میں کچھ کمی کی ہے جس پر ہماری حکومت اور عوام خادمین حرمین شریفین اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے تہہ دل سے شکر گذار ہیں۔ لیکن عالمی سطح پر مہنگائی نے پاکستان کے ساتھ ساتھ سعودی عرب میں بھی سہولیات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ اسکے علاوہ پاکستانی روپیہ کی قدر میں گراوٹ سے حج پیکیج پر کافی اثر پڑا ہے۔ واضح رہے کہ حج اخراجات کی مد میں زیادہ تر ادائیگی سعودی عرب میں کرنی ہوتی ہے اور اسکے لئے قیمتی زرمبادلہ درکار ہوتا ہے ۔ عازمینِ حج کے فیڈ بیک پر کچھ سہولیات میں اضافہ کیا گیا ہے ۔ ہر سہولت کی کچھ نہ کچھ قیمت ہوتی ہے چنانچہ اس کا اثر براہ راست حج پیکیج پر پڑتا ہے۔ گذشتہ سال ہمارے حجاج کو مشاعر ٹرین کی سہولت دستیاب نہیں تھی تاہم اس سال منیٰ، مزدلفہ اور عرفات میں مشاعر ٹرین کی سہولت لینے میں کامیاب رہے ۔ اس سہولت کی قیمت بہرحال حجاج کو ہی برداشت کرنا پڑے گی۔ گذشتہ سال سعودی عرب نے محدود تعداد میں حج کا انعقاد کروایا تھا اور ہم طلب اور رسد کے اصول کے تحت مجموعی طور پر سستی سہولیات لینے میں کامیاب رہے ۔ اس سال تمام ممالک اپنے مکمل کوٹہ کے ساتھ حجاج کو سعودی عرب بھجوا رہے ہیں۔ پاکستانی حجاج کو بھی مکمل ملکی کوٹہ کے ساتھ یہ سعادت نصیب ہو گی۔ اس لیے تمام ممالک کے مابین اچھی رہائش گاہوں اور بہتر سہولیات کے حصول کی مسابقت ہے۔ نیز مدینہ منورہ میں حرم کی توسیعی پراجیکٹ کے باعث کافی رہائش گاہوں کو خالی کرانے اور گرانے کا سلسلہ شروع ہے۔ ان تمام امور نے سہولیات کی قیمتوں میں مجموعی طور پر اضافہ کیا ہے۔ ان سب عوامل کے باوجود سمندر پار پاکستانیوں کو بیرون ملک کی نسبت پاکستان سے حج کرنا کم قیمت پڑتا ہے۔ امسال سرکاری حج سکیم کے اخراجات خطے کے دیگر ممالک مثلا انڈیا، بنگلہ دیش اور افغانستان سے کم ہیں۔ مثلا انڈیا سے حج اخراجات پاکستانی روپیہ کے حساب سے ساڑھے 13 لاکھ سے متجاوز ہیں۔ نیز گذشتہ سال کے حجاج کرام اس بات کے گواہ ہیں کہ پاکستان کی سرکاری حج سکیم کا معیار مذکورہ ممالک کے حجاج کو میسر سہولیات سے کہیں زیادہ بہتر ہوتا ہے۔ سعودی عرب میں ترسیل زر کا ایک بڑا مسئلہ وزارت کو درپیش تھا۔ وزیر اعظم شہباز شریف، امیر جمیعت مولانا فضل الرحمن کی ہدایات اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وفاقی کابینہ کی مکمل حمایت اور تعاون کے باعث یہ مسئلہ بھی حل ہو گیا۔ مزید برآں اس سال سمندر پار پاکستانیوں کیلئے سپانسرشپ حج سکیم متعارف کروائی ہے ۔ اس سکیم کی بدولت 194 ملین ڈالر وصول ہونے کی امید ہے۔ وزارت کو کل 284 ملین ڈالر درکار ہیں ۔ وزارتِ خزانہ نےبقیہ تقریبا 90 ملین ڈالر کے انتظامات کا وعدہ کیا ہے۔ حج درخواستوں کی وصولی کا عمل فنانس ڈویژن کی اجازت سے مشروط ہے ہماری کوشش ہے کہ 14 نامزد بینکوں کے ذریعے 15 مارچ سے حج درخواستوں کی وصولی کا آغاز کر دیا جائے ۔ قرعہ اندازی کا اعلان اپریل کےپہلے ہفتے میں متوقع ہے ۔ حج 2023 کیلئے ملکی کوٹہ1 لاکھ 79 ہزار 210 افراد مقرر ہے۔ یہ کوٹہ سرکاری اور نجی حج سکیموں کے درمیان بالترتیب 50:50 کے تناسب سے یعنی دونوں سکیموں کو89 ہزار 605 کا کوٹہ دیا جائے گا۔ سرکاری اور پرائیویٹ حج اسکیم کا 50 فیصد کوٹہ یعنی ہر ایک سکیم میں 44,802 نشستیں اسپانسر شپ حج اسکیم کے لیے مختص ہیں۔ سرکاری حج سکیم کا بقیہ کوٹہ روایتی ریگولر حج سکیم کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ اسپانسر شپ حج اسکیم کے تحت وزارت کے مخصوص ڈالر اکاونٹ میں بیرون ملک سے غیر ملکی زر مبادلہ منگوانے والے عازمین حج کے لیے خاص سہولت دی گئی ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے لئے یا پاکستان میں موجود اپنے عزیز و اقارب کیلئے اس اکاونٹ میں مختص کردہ ڈالرز بھجوانے پر قرعہ اندازی سے استثناء حاصل کر سکیں گے۔ پاکستان سے ڈالرز جمع کرانے کی اجازت نہیں ہے۔ اسپانسر شپ حج سکیم کا کوٹہ ’’پہلے آئیے ۔۔پہلے پائیے ‘‘کی بنیاد پر استعمال کیا جائے گا ۔ جس کا تعین حج فارم بینک میں جمع ہونے کے وقت اور تاریخ سے کیا جائے گا۔ ۔ اسپانسر شپ اسکیم کے لیے رجسٹریشن کو اسی لمحہ روک دیا جائے گا جب یہ مخصوص کوٹہ مکمل ہو جائے گا۔ سپانسر شپ اسکیم سے حاصل ہونے والا زرمبادلہ سعودی عرب میں حج سے متعلقہ واجبات کی ادائیگی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ ریگولر حج سکیم کے درخواست گذاروں کیلئے (سنگل یا جوائنٹ )بینک اکاونٹ کا ہونا لازمی ہے۔ تمام بینک یہ اکاونٹ کھولنے میں معاونت کریں گے۔ اس سال پاکستانی حجاج کے لیے عمر کی کوئی حد نہیں ہے یعنی سعودی عرب نے 65 سال کی بالائی حد کو ختم کر دیا ہے۔ خواتین عازمینِ حج کے ساتھ شرعی محرم کا ہونا لازمی ہے۔تاہم فقہ جعفریہ کی 45 سال سے زائد عمر خواتین بغیر محرم جا سکتی ہیں ۔ ریگولر حج سکیم میں وہ عازمین جنہوں نے گزشتہ 05 حج سالوں یعنی 2016، 2017، 2018، 2019 اور 2022 میں حج اداء کیا ہے وہ درخواست دینے کےاہل نہیں تاہم عازمینِ حج کے بھرپور مطالبہ پر بیان حلفی سے مشروط حج بدل کی اجازت دی جا رہی ہےاسی طرح پہلی بار حج پر جانے والی خواتین کے محرم بھی پانچ سالہ پابندی سے استثناء حاصل کر سکیں گے۔ریگولر حج سکیم کا انتخاب کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی کے ذریعے کیا جائے گا جس کے نتائج وزارت کی ویب سائٹ پر موجود ہونگے ۔ عازمینِ حج کی ویٹنگ لسٹ بھی بنائی جائے گی جس میں سرکاری حج کوٹہ کا صرف 0.5% رکھا جائے گا۔ تمام درخواست دہندگان کے پاس قومی شناختی کارڈ اور پاکستانی مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ ہونا ضروری ہے جس کی میعاد 26 دسمبر، 2023 تک ہونا لازمی ہے۔ عازمینِ حج کیلئے جسمانی طور پر صحت مند ہونا ضروری ہے۔ جسکی تصدیق حج فارم پر بذریعہ سرکاری ڈاکٹر کرانا ہو گی۔ تاہم سپیشل افراد (معذور افراد )اپنے لازمی مددگار کے ہمراہ درخواست دینے پر اہل تصور ہونگے۔ سرکاری حج سکیم کے تحت کل سیٹوں میں سے 3% (2،688)سیٹیں ہارڈ شپ کیسز(مثلا نوزائدہ بچوں، بروکن فیملی) کے لیے مختص ہونگی ۔ حج 2023 کے مکمل اخراجات کا تخمینہ یہ ہے: • شمالی ریجن (اسلام آباد، لاہور، پشاور، ملتان، فیصل آباد، رحیم یار خان، سیالکوٹ ) اندازاً 1،175،000 روپے• سپانسرشپ حج سکیم کیلئے (شمالی ریجن ) اندازاً $ 4,325• جنوبی ریجن (کراچی، کوئٹہ، سکھر) اندازاً 1،165،000 روپے
مذکورہ حج پیکیج میں سے بچت ہونے کی صورت میں عازمین حج کو انکے فراہم کردہ بینک اکاونٹ کے ذریعے واپس کی جائے گی۔ سپانسرشپ سکیم کے درخواست گذاروں کا بینک اکاونٹ نہ ہونے کی صورت میں بچت کیش میں فراہم کی جائے گی۔ ریگولر حج سکیم میں ناکام ہونے والے درخواست گذا ر 7 دن کے اندر اپنی رقم فراہم کردہ بینک اکاونٹ یا کیشں کی صورت میں متعلقہ بینک سے وصول کر سکیں گے۔
EOBI اور ورکرز ویلفیئر فنڈ کے ساتھ رجسٹرڈ کمپنیوں کے کم تنخواہ والے ملازمین کے لیے300سیٹیں (برائے لیبر کوٹہ) مخصوص ہونگی ۔ انکے اخراجات انکا ادارہ برداشت کرے گا۔ ان کا انتخاب علیحدہ قر عہ اندازی کے ذریعے کیا جائے گا۔ حج پالیسی میں مفت حج کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ سعودی عرب کی طرف سے منظور شدہ کورونا ویکسین کی امیونائزیشن لازمی ہے۔
سعودی عرب میں قیام کے دوران بند اور کھلی جگہوں پر حج کے دوران ماسک پہننا لازمی ہے۔ تمام حجاج کو وطن واپسی پر پانچ (05) لیٹر زم زم فراہم کیا جائے گا۔ حج میڈیکل مشن،معاونین حجاج اور وزارت کے عملے کو سعودی عرب میں موجود ہم وطن حجاج کی سہولیات ، رہنمائی اور مدد کیلئے طے شدہ طریقہ کار کے مطابق تعینات کیا جائے گا۔”روڈ ٹو مکہ” منصوبے کی سہولت اسلام آباد ایئرپورٹ پر جاری رہے گی جسے لاہور اور کراچی تک بڑھانے کا امکان ہے۔ حج ہیلپ لائن کے ذریعے پاکستان اور سعودی عرب میں روزانہ کی بنیاد پر حجاج کی رہنمائی اور شکایات کا ازالہ کیا جائے گا۔ نجی حج سکیم میں داخلے کیلئے وزارت کی ویب سائٹ کے ذریعے مستند کوٹہ ہولڈرز حج گروپ آرگنائزرز (HGOs ) کی فہرست بعد ازاں جاری کی جائے گی۔ حجاج کے ساتھ تحریری معاہدہ کے مطابق سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے وزارت کا تربیت یافتہ عملہ سعودی عرب میں ان HGOs کی نگرانی کرے گا اور نجی حج سکیم کے حجاج سے رابطے میں رہے گا۔ حجاج کی سہولت کی یقین دہانی کے لیے HGOs کے ساتھ خدمات کی فراہمی کے معاہدے SPAپر دستخط کیے جائیں گے۔شرعی تکافل کے تصور پر مبنی حجاج محافظ سکیم جاری رہے گی۔
