تہران (نیوزڈیسک)ایران میں گھر میں نظر بند گرین موومنٹ کے رہنما میر حسین موسوی کی طبیعت خراب ہوگئی جس کے باعث انہیں تہران کے ایک ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ ایرانی حکام نے چند روز قبل ان کی نظر بندی کی شرائط سخت کردی تھیں۔ وہ کئی سالوں سے نظر بندی کا سامنا کر رہے ہیں۔ میر حسین موسوی 1989 میں اس وقت ایران کے آخری وزیر اعظم تھے جب اس عہدے کا خاتمہ کردیا گیا تھا۔ انہوں نے اور ان کی اہلیہ نے 13 سال تک نظر بندی میں گزارے تھے۔ حال ہی میں ان پر کون کونسی سختیاں عائد کی گئی تھیں ان کی تفصیلات واضح نہیں ہوسکی ہیں۔ 4 فروری کو موسوی نے اپنے گھر سے شائع ہونے والے ایک بیان میں آزادانہ اور منصفانہریفرنڈم کرانے، ایک دستور ساز اسمبلی کے قیام اور حکمرانی کے لیے نئے آئین کے مسودے کی تیاری کا مطالبہ کیا تھا۔باخبر ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ کورونا انفیکشن ہونے کے بعد سے میر حسین موسوی کی صحت خراب ہے۔ ایرانسی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’’ ارنا‘‘نے اعلان کیا کہ موسوی انفلوئنزا اور بخار میں مبتلا ہیں اور انہیں تہران کے ایک ہسپتال میں منتقل کیا گیا ہے۔ایرانی حکام نے گزشتہ ہفتے ہی معروف حکومت مخالف شخص پر اس کے گھر کی جیل میں اچانک مزید پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ میر حسین موسوی نے عوامی مظاہروں کی حمایت میں بیانات دیے تھے۔ ستمبر 2022 سے ایران میں حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک جاری ہے۔ موسوی نے مطالبہ کیا تھا کہ ریفرنڈم کرا کر ایرانی عوام کو اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کا موقع دیا جائے کہ وہ موجودہ نظام حکومت کے برقرار رہنے یا ختم کرنے کا فیصلہ کر سکیں۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حالیہ مہینوں اور سالوں میں ملک نے جو “خونی” واقعات دیکھے ہیں اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ نعرہ “رعایت کے بغیر آئین کا نفاذ” 13 سال پہلے ممکن تھا لیکن اب یہ مفید نہیں رہا۔ اس وقت ان کے مطالبے کو سیاسی شخصیات اور تنظیموں نے بڑے پیمانے پر خوش آمدید کہا ہے جن میں 350 سیاسی اور میڈیا کارکن شامل ہیں۔ ان کی حمایت کرنے والوں افراد میں سے زیادہ تر ملک میں مقیم ہیں۔ جنہوں نے موجودہ حکمران حکومت کی اصلاحات سے متعلق معاشرے کی مایوسی کی تصدیق کی ہے۔















