بنگلہ دیش(اے بی این نیوز)بنگلہ دیش میں چیف ایڈوائزر کے خصوصی معاون برائے داخلہ خدا بخش چوہدری نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ چیف ایڈوائزر کے پریس وِنگ کی جانب سے بدھ کی رات جاری بیان میں کہا گیا کہ صدر مملکت نے ان کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے۔
حکومتی نوٹیفکیشن کے مطابق خدا بخش چوہدری عبوری حکومت میں جونیئر وزیر کے مساوی انتظامی اختیارات استعمال کر رہے تھے۔ ان کا استعفیٰ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال پر خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بنگلہ دیش: اخبارات کے دفاتر پر حملوں میں ملوث مزید 9 افراد گرفتار
خُدا بخش چوہدری سابق انسپکٹر جنرل پولیس ہیں۔ انہیں گزشتہ سال نومبر میں 2 دیگر خصوصی معاونین کے ساتھ مقرر کیا گیا تھا تاکہ داخلہ، صحت اور تعلیم کی وزارتوں کے نگران مشیروں کی معاونت کی جا سکے۔ ان 3 میں سے تعلیم کے شعبے کے نگران پروفیسر ایم امین الاسلام پہلے ہی مستعفی ہو چکے تھے، جبکہ اب خُدا بخش چوہدری نے بھی عہدہ چھوڑ دیا ہے۔
یہ پیش رفت انقِلاب منچہ تحریک کے ترجمان شریف عثمان بن ہادی کے قتل کے بعد سامنے آئی ہے، جنہیں نامعلوم حملہ آوروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد سول سوسائٹی اور سیاسی مبصرین نے جوابدہی کے تقاضوں کے تحت مشیرِ داخلہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد جہانگیر عالم چوہدری اور خُدا بخش چوہدری دونوں کے استعفوں کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: بنگلہ دیش کی بھارت کے ساتھ کشیدگی بڑھ گئی، دہلی میں قونصلر اور ویزا سروس معطل
اگرچہ استعفیٰ کی تصدیق ہو چکی ہے، تاہم حکام نے خُدا بخش چوہدری کے فیصلے کی وجوہات تاحال واضح نہیں کیں۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں اس وقت نوبیل انعام یافتہ پروفیسر محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت قائم ہے، جس کا مقصد حکومتی استحکام، امن و امان کی بہتری اور شفاف انتخابات کی تیاری ہے۔ عبوری انتظامیہ کو بدامنی پر قابو پانے، سیکیورٹی بہتر بنانے اور شفافیت یقینی بنانے کے لیے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔















