واشنگٹن( اے بی این نیوز ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک تازہ انٹرویو میں یورپ، روس اور یوکرین کی صورتحال پر سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ولادیمیر پیوٹن کمزور یورپ دیکھنا چاہتے ہیں اور اپنے مقصد میں کافی حد تک کامیاب بھی ہو رہے ہیں۔ ٹرمپ کے مطابق یورپ اس وقت کمزور اور زوال پذیر دکھائی دیتا ہے، اور اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو کچھ ملک مستقبل میں وجود برقرار نہیں رکھ سکیں گے۔
صدر ٹرمپ نے یورپی قیادت کی پالیسیوں اور روس کے ساتھ جاری کاروباری تعلقات پر بھی کڑی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ روس کی مذاکراتی پوزیشن مضبوط ہے جبکہ یورپی ممالک عملی اقدامات کے بجائے صرف بیانات دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک مضبوط یورپ دیکھنا چاہتے ہیں لیکن یورپ کے لیے ان کا کوئی طویل مدتی ویژن نہیں۔
یوکرین جنگ پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ روس کی پوزیشن کہیں زیادہ مضبوط ہے اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو پیوٹن کی امن تجویز قبول کرنی چاہیے، ورنہ امریکہ کی مدد جاری رکھنا مشکل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین نے بڑی مقدار میں زرخیز زمین اور ساحلی پٹی کھو دی ہے اور اب ان علاقوں پر دوبارہ کنٹرول ممکن نظر نہیں آتا۔
یوکرین میں انتخابات ضروری ہیں تاکہ جمہوری عمل برقرار رہے۔ ان کے مطابق پیوٹن اور زیلنسکی کے درمیان شدید نفرت اس جنگ کے خاتمے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ ٹرمپ نے ایک بار پھر کہا کہ وہ دنیا کی متعدد جنگیں ختم کرا چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جنگ کو روکا، کانگو اور روانڈا کے تنازع میں کردار ادا کیا، اور کئی خطوں میں دیرینہ تنازعات کا حل نکالا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں فخر ہے کہ وہ اب تک آٹھ بڑی جنگیں ختم کرا چکے ہیں اور صرف ایک باقی ہے۔ٹرمپ نے موجودہ یوکرین جنگ کو صدر جو بائیڈن کی جنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے مطابق یہ تنازع امریکی قیادت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے، جس کا بوجھ یورپ اور یوکرین دونوں اٹھا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں :برف پگھلنا شروع، پی ٹی آئی نے حکومت کو اہم ترین پیش کش کر دی، جا نئے کیا















