اہم خبریں

سائبر حملوں سے 2025 میں 18 ارب ڈالر سے زائد ممکنہ نقصان ہوا،کیسپرسکی رپورٹ

اسلام آباد (  اے بی این نیوز     )کیسپرسکی نے وی ڈی سی ریسرچ کے تعاون سے تیار ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 2025 کی پہلی تین سہ ماہیوں میں مینوفیکچرنگ اداروں پر رینسم ویئر یعنی تاوان کی غرض سے کیے جانے والے سائبر حملوں سے ممکنہ طور پر 18 ارب ڈالر سے زائد نقصان ہو سکتا تھا۔ یہ تخمینہ صرف اس براہِ راست نقصان کا ہے جو پیداواری عمل رک جانے سے غیر فعال افرادی قوت کی وجہ سے ہوتا ہے، جبکہ مجموعی آپریشنل اور مالیاتی نقصانات اس سے کہیں زیادہ ہیں۔

یہ تخمینے ایشیا پیسیفک، یورپ، مشرقِ وسطیٰ، افریقہ اور لاطینی امریکا میں ان تنظیموں کے تناسب کی بنیاد پر لگائے گئے جہاں رینسم ویئر حملوں کی کوششیں پکڑی اور روکی گئیں، ساتھ ہی علاقائی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کی تعداد، حقیقی حملوں کے بعد اوسط ڈاؤن ٹائم، ہر ادارے میں ملازمین کی تعداد اور اوسط فی گھنٹہ اجرت بھی شامل ہے۔ جنوری سے ستمبر 2025 تک کیسپرسکی سیکیورٹی نیٹ ورک کے مطابق مشرقِ وسطیٰ 7 فیصد اور لاطینی امریکا 6.5 فیصد مینوفیکچرنگ تنظیمیں رینسم ویئر کی دریافت کے لحاظ سے سرفہرست رہیں، جن کے بعد ایشیا پیسیفک(6.3 فیصد)، افریقہ (5.8 فیصد) اور یورپ (3.8 فیصد) کا نمبر آتا ہے۔ یہ تمام حملے کیسپرسکی کے حل کے ذریعے روکے گئے۔ دستیاب اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ اگر یہ حملے کامیاب ہو جاتے تو ممکنہ مالی نقصان انتہائی بڑا ہوتا۔

رینسم ویئر حملے کی صورت میں پیداواری لائنیں فوراً رک جاتی ہیں، جس سے غیر فعال افرادی قوت کے اخراجات اور پیداوار میں کمی کی وجہ سے آمدنی میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے۔ کیسپرسکی کی انسی ڈنٹ ریسپانس رپورٹ کے مطابق ایک عام رینسم ویئر حملہ اوسطاً 13 روز جاری رہتا ہے۔ اندازوں کے مطابق 2025 کی پہلی تین سہ ماہیوں میں رینسم ویئر سے افرادی قوت کے ضائع شدہ وقت کا ممکنہ نقصان ایشیا پیسیفکمیں 11.5 ارب ڈالر، یورپ میں 4.4 ارب ڈالر، لاطینی امریکا میں 711 ملین ڈالر، مشرقِ وسطیٰ میں 685 ملین ڈالر، اور افریقہ میں 446 ملین ڈالر تک پہنچ سکتا تھا۔ اصل بزنس نقصانات سپلائی چین کی رکاوٹوں، ساکھ کو نقصان اور بحالی کے اخراجات سمیت اس سے کہیں زیادہ ہو سکتے تھے۔

کیسپرسکی کے گریٹ ریسرچ سینٹر روس و سی آئی ایس کے سربراہ دمتری گالوف نے کہا کہ کوئی خطہ رینسم ویئر سے محفوظ نہیں۔ ماضی میں نظرانداز کیے جانے والے درمیانے درجے کے ادارے بھی نشانے پر ہیں کیونکہ ان کے سیکیورٹی بجٹ کم ہوتے ہیں اور سپلائی چین میں ان کے تعطل کے اثرات بڑے ہو سکتے ہیں۔ ان کے مطابق مضبوط دفاعی نظام اور مسلسل صارف تعلیم ناگزیر ہے۔

وی ڈی سی ریسرچ کے ریسرچ ڈائریکٹر جیراڈ وینر نے کہا کہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ بڑھتی ہوئی تکنیکی پیچیدگی، مہارت کی کمی اور جاری لیبر چیلنجز کے باعث مینوفیکچرنگ اداروں کے لیے مضبوط سائبر سیکیورٹی برقرار رکھنا مشکل ہو رہا ہے، اور ناکامی کی صورت میں مالی و ساکھ کا شدید نقصان ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق مستند سائبر سیکیورٹی پارٹنرز کے ساتھ تعاون انتہائی ضروری ہے۔

مزید تفصیلات کیسپرسکی کی 2025 اسٹیٹ آف رینسم ویئر رپورٹ میں دستیاب ہیں۔ کمپنی اداروں کو مشورہ دیتی ہے کہ وہ تمام اینڈ پوائنٹس پر رینسم ویئر پروٹیکشن فعال رکھیں۔ کاروباری اداروں کے لیے مفت کیسپرسکی اینٹی رینسم وئیر ٹول بھی دستیاب ہے، جو رینسم ویئر اور دیگر مالویئر سے تحفظ فراہم کرتا ہے اور موجودہ سیکیورٹی حلوں کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔ صنعتی اور حساس اداروں کے لیے کیسپرسکی ایک جامع ایکوسسٹم فراہم کرتا ہے جس میں او ٹی گریڈ ٹیکنالوجیز، ماہرین کی معلومات اور جدید ایکس ڈی آرپلیٹ فارم کیسپرسکی انڈسٹریل سائبر سکیورٹی شامل ہے۔

مزید پڑھیں :علیمہ خان کی سربراہی میں پی ٹی آئی کارکنان کا اڈیالہ جیل کی طرف مارچ

متعلقہ خبریں