امریکہ(اے بی این نیوز)امریکی جریدے ”نیویارک ٹائمز “ نے دعویٰ کیا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں ایک اور بڑی جنگ کے امکانات بڑھ گئے ہیں اور اسرائیل و ایران کے درمیان نیا تصادم اب صرف “ کچھ وقت کی بات“ رہ گیا ہے۔ امریکی اخبار کے مطابق ایران کے جوہری پروگرام کا خطرہ ابھی ختم نہیں ہوا، بلکہ تہران کے پاس افزودہ یورینیم کا اتنا بڑا ذخیرہ موجود ہے جس سے وہ گیارہ ایٹمی ہتھیار تیار کر سکتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ جون میں ہونے والی 12 روزہ اسرائیل-ایران جنگ کے باوجود ایران کی جوہری تنصیبات کو اتنا نقصان نہیں پہنچا جتنا ابتدا میں سمجھا جا رہا تھا۔ اب اسرائیل اور امریکا دونوں اس امکان پر تیاری کر رہے ہیں کہ جلد ہی ایک نیا تصادم شروع ہوسکتا ہے۔
اخبار کے مطابق ایران کا کہنا ہے کہ اس کا افزودہ یورینیم ملبے کے نیچے دفن ہے، جب کہ اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ ایران نے اسے کسی محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ایران نے اپنی میزائل سازی کی رفتار میں غیر معمولی اضافہ کر دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق تہران اب ایسی صلاحیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ ایک ہی وقت میں دو ہزار میزائل داغ سکے تاکہ اسرائیلی دفاعی نظام کو مفلوج کیا جا سکے۔
عالمی ماہر علی وائز کے مطابق ”ایران اگلے مرحلے کی تیاریوں میں پوری طرح مصروف ہے، جبکہ اسرائیل سمجھتا ہے کہ پچھلی جنگ کا کام ابھی نامکمل ہے، اسی لیے وہ بھی دوبارہ حملے کے لیے پرعزم دکھائی دیتا ہے۔“
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان مذاکراتی عمل رک چکا ہے، اور 2015 کا جوہری معاہدہ ختم ہونے کے بعد ایران پر نئی پابندیاں لگ گئی ہیں۔
ایران نے اپنے نئے افزودگی مرکز کا بین الاقوامی معائنہ کرانے سے بھی انکار کر دیا ہے، جس سے خلیجی ممالک میں یہ تاثر مضبوط ہو رہا ہے کہ ایک اور اسرائیلی حملہ تقریباً ناگزیر ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے حال ہی میں کہا ہے کہ ”امریکا اگر واقعی تعاون چاہتا ہے تو اسے خطے سے اپنی مداخلت ختم کرنی ہوگی، کیونکہ جو ملک صہیونی ریاست کی حمایت کرتا ہے وہ ایران کا شریکِ دشمن ہے۔“
نیویارک ٹائمز کے مطابق اسرائیلی حکام کا ہدف اب صرف ایران کے جوہری پروگرام کو روکنا نہیں بلکہ ایرانی حکومت کو کمزور کرنا ہے۔ اسرائیلی ذرائع کے مطابق اگر دوبارہ جنگ چھڑی تو یہ پچھلی 12 روزہ لڑائی سے کہیں زیادہ شدید اور طویل ہوگی۔
واضح رہے کہ جون 2025 میں ہونے والی اسرائیل-ایران جنگ کے دوران ایران نے اسرائیل پر 500 سے زائد بیلسٹک میزائل اور 1100 ڈرون حملے کیے تھے، ان میں سے 32 میزائلوں نے کامیابی سے اپنے اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں 32 اسرائیلی ہلاک اور 3 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے، جبکہ ایران میں بھی ایک ہزار سے زیادہ افراد جان سے گئے تھے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال نہ صرف ایران و اسرائیل بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ کو ایک بار پھر شدید عدم استحکام کی طرف دھکیل سکتی ہے، اور اگر یہ جنگ چھڑ گئی تو اس کے اثرات خلیجی ریاستوں، عراق، لبنان اور شام تک پھیل سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں۔عدالت کا شیخ وقاص اکرم کو گرفتار کرنے، عمر ایوب اور زرتاج گل کے پاسپورٹ بلاک کرنیکا حکم















