فرانس(اے بی این نیوز)سابق فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی کو پیر کے روز 20 دن کی قید کے بعد رہا کر دیا گیا، جسے انہوں نے ایک ’دہشت ناک خواب‘ قرار دیا، جب کہ پیرس کی عدالت نے فیصلہ دیا کہ وہ لیبیا سے فنڈز اکٹھا کرنے کی سازش کے مقدمے میں اپنی سزا کے خلاف اپیل کے دوران رہا رہ سکتے ہیں۔
نجی چینل میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 70 سالہ سابق صدر کو دوپہر 3 بجے کے قریب پیرس کی لا سانتے جیل سے رہا کیا گیا۔
سرکوزی اپنی بےگناہی پر قائم ہیں، انہیں سیاہ شیشوں والی کار میں پولیس موٹرسائیکل سواروں کی حفاظت میں لے جایا گیا، اپیل کیس کے آغاز کے ساتھ ہی وہ دوبارہ بےگناہ تصور کیے جا رہے ہیں۔
ستمبر میں ایک نچلی عدالت نے اس دائیں بازو کے سیاست دان (2007 سے 2012 تک صدر رہے) کو معمر قذافی کی لیبیا سے اپنی کامیاب صدارتی مہم کے لیے فنڈز حاصل کرنے کی کوشش کا مجرم قرار دیا تھا۔
انہیں 5 سال قید کی سزا سنائی گئی اور وہ 21 اکتوبر کو جیل گئے تھے، اور وہ یورپی یونین کے کسی رکن ملک کے پہلے سابق سربراہ بن گئے تھے جنہیں قید کیا گیا، ان کے وکلا نے فوری طور پر رہائی کی درخواست دائر کی تھی۔
پیر کے روز ایک عدالت میں وڈیو کال کے ذریعے جیل سے بات کرتے ہوئے مسٹر سرکوزی نے اپنی قید کے بارے میں کہا کہ یہ مشکل ہے، بہت مشکل، کسی بھی قیدی کے لیے، میں کہوں گا کہ یہ اذیت ناک ہے۔
انہوں نے جیل کے عملے کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ’غیر معمولی انسانیت‘ کا مظاہرہ کیا اور اس خوف ناک خواب کو برداشت کے قابل بنایا۔
استغاثہ نے اپیل ٹرائل سے قبل سرکوزی کی رہائی کی حمایت کی، استغاثہ کے نمائندے ڈیمین برونیٹ نے کہا کہ گواہوں پر دباؤ ڈالنے یا ملی بھگت کے خطرات رہائی کی درخواست کو عدالتی نگرانی کے تحت جائز بناتے ہیں۔
عدالت نے پیر کے روز نکولس سرکوزی پر فرانس چھوڑنے پر پابندی لگا دی تھی، اور انہیں سابق لیبیائی حکام اور اعلیٰ فرانسیسی عدالتی اہلکاروں، بشمول وزیر انصاف جیرالڈ درمانین (جنہوں نے گزشتہ ماہ انہیں جیل میں ملاقات کی تھی) سے رابطہ کرنے سے منع کر دیا تھا۔
سرکوزی کی قانونی ٹیم کے رکن کرسٹوف انگراں نے اپنے مؤکل کی رہائی کو ایک مثبت قدم قرار دیا، ان کی اہلیہ، گلوکارہ و ماڈل کارلا برونی سرکوزی، اور ان کے دو بیٹے عدالت میں ان کے ساتھ موجود تھے۔
سرکوزی دائیں بازو کے کئی سیاست دانوں کے لیے رہنما سمجھے جاتے ہیں، اب بھی فرانسیسی قدامت پسند حلقوں میں اثر و رسوخ رکھتے ہیں، قدامت پسند ریپبلکن پارٹی کے پارلیمانی رہنما لوراں ووکییز نے ’ایکس‘ پر ان کی رہائی کو ایک منصفانہ اور باوقار فیصلہ قرار دیا، جو اس شخص کے شایان شان ہے جس نے اپنے ملک کے لیے بہت کچھ کیا ہے۔
سرکوزی دوسری جنگِ عظیم کے بعد فلپ پیٹین کے بعد پہلے فرانسیسی رہنما ہیں جنہیں قید کیا گیا۔
2012 کے انتخابات میں شکست کے بعد سے وہ متعدد قانونی مسائل کا سامنا کر چکے ہیں اور دو دیگر مقدمات میں بھی مجرم ٹھہرائے جا چکے ہیں۔
لیبیا کیس میں استغاثہ کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھیوں نے 2005 میں قذافی کے ساتھ ان کی صدارتی مہم کے غیر قانونی فنڈز کے لیے معاہدہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں۔نواز شریف کے قریبی ساتھی سینیٹر عرفان صدیقی انتقال کرگئے















