اہم خبریں

امریکہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ہنگا مے پھوٹ پڑے،لاکھوں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے

واشنگٹن ( اے بی این نیوز    )امریکہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف ملک گیر سطح پر بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں جن میں لاکھوں شہریوں نے شرکت کی ہے ان مظاہروں کا عنوان “نو کنگز” رکھا گیا ہے جس کا مقصد ٹرمپ کی آمرانہ طرز حکمرانی اور مبینہ کرپشن کے خلاف آواز بلند کرنا ہے منتظمین کے مطابق ملک کے 2600 سے زائد شہروں میں احتجاجی ریلیاں منعقد ہوئیں جن میں تقریباً 70 لاکھ سے زیادہ افراد نے حصہ لیا نیویارک کے ٹائمز اسکوائر میں ایک لاکھ سے زائد مظاہرین نے شرکت کی

جہاں پرامن ماحول میں احتجاج جاری رہا اور پولیس کے مطابق کسی بھی شخص کو گرفتار نہیں کیا گیا دیگر شہروں بشمول بوسٹن، فلاڈیلفیا، اٹلانٹا، شکاگو، ڈینور، سیئٹل اور لاس اینجلس میں بھی ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے سیئٹل میں مظاہرین نے اسپیس نیڈل کے گرد کئی میل طویل مارچ کیا مظاہرین کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ اپنی انتظامیہ میں نااہل وفاداروں کو تعینات کر رہے ہیں میڈیا پر دباؤ ڈال رہے ہیں اور سیاسی مخالفین کو دبانے کے لیے ریاستی طاقت کا استعمال کر رہے ہیں ان مظاہروں میں کئی سابق ریپبلکن رہنما بھی شریک ہوئے


جنہوں نے ٹرمپ کی پالیسیوں سے لاتعلقی کا اظہار کیا سابق فوجی کیون برائس نے کہا کہ وہ برسوں ریپبلکن رہے لیکن اب پارٹی کا راستہ ان کے اصولوں سے متصادم ہے مظاہرے کے عنوان “نو کنگز” کا مطلب ہے کہ امریکہ کسی بادشاہ یا مطلق العنان حکمران کو قبول نہیں کرے گا تنظیم “انڈیویزیبل” کی شریک بانی لیا گرین برگ نے کہا کہ پُرامن احتجاج امریکی جمہوریت کی بنیاد ہے اور یہی ثابت کرتا ہے کہ عوام کسی شخص کو بادشاہ کے طور پر تسلیم نہیں کریں گےصدر ٹرمپ نے مظاہروں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ لوگ انہیں بادشاہ کہہ رہے ہیں مگر وہ خود کو عوام کا منتخب رہنما سمجھتے ہیں ریپبلکن اسپیکر مائیک جانسن نے مظاہروں کو “امریکہ دشمن اقدام” قرار دیا جبکہ کچھ رہنماؤں نے منتظمین پر سیاسی تشدد کو ہوا دینے کا الزام لگایا تجزیہ کاروں کے مطابق یہ مظاہرے امریکی تاریخ کے سب سے بڑے عوامی اجتماعات میں شمار کیے جا رہے ہیں اور یہ واضح اشارہ ہیں کہ ملک میں سیاسی تقسیم تیزی سے گہری ہو رہی ہے

مزید پڑھیں :مریم نواز نے بس میں خاتون کو ہراساں کرنے والے پیٹرولنگ پولیس اہلکار کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کر دی

متعلقہ خبریں