اہم خبریں

افغانستان، مواصلاتی بحران،ملک گیر بلیک آؤٹ، انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز معطل

کابل ( اے بی این نیوز       )افغانستان پیر کے روز اچانک ایک بڑے مواصلاتی بحران کا شکار ہوا جب ملک گیر بلیک آؤٹ کے نتیجے میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز تقریباً معطل ہو گئیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کابل میں موجود اے ایف پی کا بیورو شام 6 بج کر 15 منٹ پر مکمل طور پر رابطے سے محروم ہو گیا، جس کے بعد شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
انٹرنیٹ کی نگرانی کرنے والے عالمی ادارے نیٹ بلاکس نے تصدیق کی ہے کہ افغانستان میں قومی سطح پر کنیکٹیویٹی صرف 14 فیصد رہ گئی ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال کسی تکنیکی خرابی کا نتیجہ نہیں بلکہ بظاہر جان بوجھ کر سروس کو منقطع کیا گیا ہے، جس نے صارفین کو حیرانی اور بے یقینی میں مبتلا کر دیا ہے۔
طالبان حکام نے اس ماہ کے آغاز میں کئی صوبوں میں فائبر آپٹک لائنیں کاٹنے کا عمل شروع کیا تھا۔ طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ کے حکم پر صوبہ بلخ میں انٹرنیٹ مکمل طور پر بند کیا گیا، جبکہ صوبائی ترجمان عطا اللہ زید نے 16 ستمبر کو واضح کیا تھا کہ عوام کے لیے متبادل سہولت بعد میں فراہم کی جائے گی۔اسی طرز کی پابندیاں بدخشاں، تخار، قندھار، ہلمند، ننگرہار اور ارزگان سمیت کئی دیگر صوبوں میں بھی نافذ کی گئیں،
جس کے باعث پچھلے چند ہفتوں سے انٹرنیٹ کی رفتار غیر معمولی حد تک سست اور بار بار منقطع ہو رہی تھی۔دلچسپ امر یہ ہے کہ صرف ایک سال قبل، 2024 میں کابل حکومت نے 9 ہزار 350 کلومیٹر طویل فائبر آپٹک نیٹ ورک کو ملک کو دنیا سے جوڑنے اور معاشی ترقی کا ذریعہ قرار دیا تھا۔ لیکن 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے سخت سماجی اور مواصلاتی پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں، جو افغانستان کو عالمی ڈیجیٹل دنیا سے مزید دور لے جا رہی ہیں۔

مزید پڑھیں :اسلام آبادکے حوالے سے بہت بڑا فیصلہ،جا نئے کیا

متعلقہ خبریں