تل ابیب ( اے بی این نیوز )فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے عالمی فیصلوں پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے شدید ردعمل دیتے ہوئے واضح طور پر کہا ہے کہ کوئی فلسطینی ریاست نہیں بنے گی۔ تین مختلف براعظموں کے ممالک،برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیاکی جانب سے فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کیے جانے کے بعد اسرائیل نے ان اقدامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کھلی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکا کے دورے سے واپسی کے بعد اسرائیل کی جانب سے اس اقدام پر باضابطہ ردعمل دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل مغربی کنارے میں یہودی آبادکاری کے اقدامات جاری رکھے گا اور کسی بین الاقوامی دباؤ کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔
تل ابیب سے جاری ایک علیحدہ بیان میں اسرائیلی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنا خطے میں امن کے بجائے عدم استحکام کو بڑھا دے گا۔ وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل ایسی کسی بھی ریاست کو تسلیم نہیں کرے گا جس کی سرحدیں “ناقابل دفاع” ہوں، اور اس اقدام سے تنازع کے پرامن حل کے امکانات کو نقصان پہنچے گا۔
اسرائیل کے اس سخت موقف پر عالمی سطح پر تنقید کی جا رہی ہے، جبکہ فلسطینیوں کی جانب سے اسے ان کے حق خودارادیت پر حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب، برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا سمیت کئی ممالک کا کہنا ہے کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنا مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل کی طرف ایک اہم قدم ہے۔
مزید پڑھیں :چین اور روس کے بڑھتے اثر و رسوخ پر قابو پانے کے لیے امریکہ بگرام ایئر بیس کا خواہاں