اہم خبریں

پاکستان افغانستان کیساتھ سیاسی تصفیہ تلاش کرے، اہم امریکی عہدیدار کا مطالبہ

واشنگٹن (اے بی این نیوز)اہم امریکی عہدیدار نے اسلام آباد پر زور دیا ہے کہ وہ کابل کے ساتھ سیاسی تصفیہ تلاش کرے، یہ بیان پاکستان کی جانب سے افغان طالبان کو یہ انتخاب کرنے کےلئے کہنے کے چند روز بعد سامنے آیا ہے کہ وہ اپنے ہمسائے پاکستان کا انتخاب کرے یا کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا۔

قومی اخبار کے مطابق سابق ٹرمپ انتظامیہ کے دوران افغانستان کے لیے نامزد کردہ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا کہ افغانستان کو ایسے مذاکرات میں پاکستان کی مدد کرنی چاہئے۔

سابق سفارت کار نے حال ہی میں امریکی یرغمالیوں کے ایلچی ایڈم بوہلر کے ہمراہ کابل کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے افغان طالبان حکومت کے اہم ارکان سے ملاقات بھی کی تھی۔

اپنے دورے کے اختتام پر ایکس پر ایک پوسٹ میں میں زلمے خلیل زاد نے نشاندہی کی کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اور ٹی ٹی پی کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکار اور شہری شہید ہو چکے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ اس چیلنج کا فوجی حل تلاش کرنا ایک غلطی ہے، اور اسلام آباد سے کہا کہ وہ سیاسی حکمت عملی اپنائے اور مذاکرات کرے‘۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ ہمیشہ 2021 سے قبل امریکا اور افغان حکومت کو مشورہ دیتی تھی کہ وہ طالبان سے مذاکرات کریں اور سیاسی تصفیہ کریں، اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان خود بھی یہی کرے۔

یہ پیغام ایسے وقت میں آیا ہے، جب چند روز قبل وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کابل کو دو ٹوک پیغام دیا تھا۔وزیراعظم شہباز شریف نے بنوں کے دورے کے دوران آرمی چیف کے ہمراہ کہا تھا کہ میں افغانستان کو یہ واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ وہ پاکستان اور ٹی ٹی پی میں سے ایک کا انتخاب کرے۔

اگرچہ صدر ٹرمپ اور امریکی فوجی حکام جیسے کہ سینٹ کام کے سربراہ جنرل مائیکل کُریلا بارہا پاکستان کے انسدادِ دہشتگردی تعاون کی تعریف کر چکے ہیں، جس کی نمایاں مثال کابل ایئرپورٹ کے ایبی گیٹ حملے میں ملوث داعش۔خراسان کے کارندے کی گرفتاری ہے، مگر زلمے خلیل زاد کا یہ پیغام پہلی نشانی ہے کہ امریکا چاہتا ہے کہ اسلام آباد اور کابل دونوں مذاکرات کی میز پر آئیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں آج بروزبدھ17ستمبر 2025 ڈالرکی تازہ ترین قیمت

متعلقہ خبریں