کھٹمنڈو ( اے بی این نیوز )نیپال میں سیاسی منظرنامہ ایک تاریخی موڑ پر ہے جہاں حالیہ پرتشدد عوامی تحریک کے بعد ملک کو پہلی خاتون عبوری وزیرِاعظم سوشیلا کرکی کی شکل میں نئی قیادت مل گئی ہے۔ انہوں نے سنگھ دربار میں حلف اٹھانے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں اعلان کیا کہ وہ صرف چھ ماہ کے لیے اس منصب پر رہیں گی، اور آئندہ انتخابات کے بعد اقتدار نئی منتخب حکومت کے حوالے کر دیں گی۔
انہوں نے کہا کہ کہ وہ اس عہدے کی طلبگار نہیں تھیں، بلکہ عوامی آوازوں، خاص طور پر نوجوانوں کی طاقتور تحریک کے دباؤ کے تحت یہ ذمہ داری قبول کرنا پڑی۔ ان کے بقول اب وقت آ گیا ہے کہ نیپال کی حکومت نوجوان نسل، یعنی “جنریشن زی” کی سوچ کے مطابق خود کو ڈھالےایک ایسی نسل جو کرپشن، ناانصافی اور طبقاتی تفاوت کے خلاف واضح اور بے باک مؤقف رکھتی ہے۔
سب سے زیادہ توجہ حاصل کرنے والا ان کا وہ اعلان تھا جس میں انہوں نے حالیہ احتجاج کے دوران جاں بحق ہونے والے افراد کو “شہید” قرار دے دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہر متاثرہ خاندان کو 10 لاکھ نیپالی روپے کی مالی امداد فراہم کی جائے گی۔ یہ مظاہرے، جنہیں “جنریشن زی کی بغاوت” کا نام دیا جا رہا ہے، اس وقت شدت اختیار کر گئے تھے جب نوجوانوں نے کرپشن، بے روزگاری اور حکومتی نااہلی کے خلاف سڑکوں پر نکل کر بھرپور مزاحمت کی۔
اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق ان مظاہروں میں 72 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جن میں 59 عام مظاہرین، 10 قیدی اور 3 سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔ کرکی نے ان اموات کو محض بدقسمتی قرار نہیں دیا بلکہ ان کی قربانی کو قومی سطح پر تسلیم کیا اور کہا کہ یہ لوگ نیپال کے مستقبل کے لیے کھڑے ہوئے تھے۔
وزیرِاعظم بننے کے فوری بعد ان کا پہلا اقدام اسپتالوں کا دورہ تھا جہاں انہوں نے زخمی مظاہرین کی عیادت کی، ان کے علاج معالجے میں بہتری کی ہدایات دیں اور متاثرین کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت ان کے زخموں پر مرہم رکھنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔اپنے خطاب میں کرکی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تحریک کے دوران ہونے والی آتش زدگی اور توڑ پھوڑ کے واقعات “سوچی سمجھی سازش” معلوم ہوتے ہیں، جس کی مکمل تحقیقات کرائی جائیں گی۔ ان کے بقول یہ صرف اتفاق نہیں ہو سکتا کہ ایسے پرتشدد واقعات اس وقت سامنے آئے
جب ملک میں سیاسی تبدیلی کی لہر زور پکڑ رہی تھی۔سوشیلا کرکی کی بطور عبوری وزیرِاعظم تقرری اس وقت عمل میں آئی جب سابق وزیرِاعظم کے پی شرما اولی کی حکومت مظاہروں کے دباؤ میں گر گئی۔ کرکی کی قیادت میں قائم یہ عبوری حکومت اب نہ صرف ملک کو اگلے انتخابات کی جانب لے جائے گی بلکہ ایک نیا بیانیہ بھی تشکیل دے رہی ہے جس میں عوامی طاقت، شفاف حکمرانی اور نئی نسل کی شمولیت کو بنیادی ستون قرار دیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں :ہیڈ منی، 4 ارب 15 کروڑ روپے سے زائد،جا نئے اس میں کتنے سر شامل ہیں