اہم خبریں

سابق چیف جسٹس سشیلا کرکی نے عبوری حکومت کی قیادت قبول کرلی

نیپال(اے بی این نیوز)نیپال کی پارلیمنٹ کے باہر فوجیوں کا سخت پہرہ ہے، اور ویران سڑکوں پر گشت کیا جا رہا ہے، دارالحکومت کٹھمنڈو میں کرفیو نافذ ہے، اس دوران ملک کی سابق چیف جسٹس سشیلا کرکی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ’جنریشن زیڈ مظاہرین کی درخواست پر عبوری حکومت کی قیادت قبول کر لی ہے‘۔

نجی اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق یہ بدعنوانی کے خلاف اعلان 2 دن کے خونی مظاہروں کے بعد سامنے آیا ہے، جن کی وجہ سے وزیرِاعظم کے پی شرما اولی کو استعفیٰ دینا پڑا تھا۔

یہ ہلچل اس وقت شروع ہوئی، جب گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر پابندی لگائی گئی، تاہم پیر کو پولیس کی جانب سے ہجوم کو قابو کرنے کے لیے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں چلانے کے بعد 19 افراد ہلاک ہوگئے، جس کے بعد پابندی واپس لے لی گئی تھی۔

بدھ کو نیپال کی وزارتِ صحت نے بتایا تھا کہ مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 25 ہو گئی ہے جب کہ 633 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

نیپال کی فوج نے کہا کہ احتجاج کے بعد صورتحال سے نمٹنے اور مسئلے کو حل کرنے کے لیے متعلقہ فریقین آپس میں رابطے میں ہیں، میڈیا نے یہ بھی کہا کہ حکام اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کی تیاری کی جا رہی ہے، تاہم تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

زیادہ تر مظاہرین نوجوان تھے جو حکومت کی بدعنوانی سے نمٹنے میں ناکامی اور معاشی مواقع نہ دینے پر مایوسی کا اظہار کر رہے تھے، اسی لیے ان مظاہروں کو ’جنریشن زیڈ مظاہرے‘ کہا جا رہا ہے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکریٹری رمن کمار کرنا (جن سے مظاہرین نے مشورہ کیا) نے کہا کہ نوجوان مشتعل افراد سابق چیف جسٹس سشیلا کرکی کو عبوری وزیرِاعظم دیکھنا چاہتے ہیں۔

سشیلا کرکی نے بھارتی نیوز چینل سی این این-نیوز 18 کو بتایا کہ ’جب انہوں نے مجھ سے درخواست کی، میں نے قبول کر لی‘۔

’جنریشن زیڈ‘ کے نمائندوں نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے بعد میں فوجی حکام سے ملاقات کی اور کرکی کو عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر تجویز کیا ہے۔

مزید پڑھیں۔گندم مارکیٹ کریش، قیمت 700 روپے تک کم ہو گئی

متعلقہ خبریں