اہم خبریں

پاکستان سے واپس بھیجے گئے 200 افغانوں کی مدد پر غور کررہے ہیں،جرمن چانسلر

برلن (اے بی این نیوز)جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے کہا ہے کہ جرمن حکومت ان 200 سے زائد افغان باشندوں کی فوری مدد کی اپیل پر غور کر رہی ہے، جنہیں پاکستان سے واپس طالبان کے زیر انتظام افغانستان بھیج دیا گیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ گروپ اُن تقریباً 2 ہزار 400 افغانوں میں شامل ہے، جو حالیہ برسوں میں پاکستان فرار ہوئے تھے، کیوں کہ انہیں بتایا گیا تھا کہ جرمنی انہیں پناہ دے گا، تاہم اس سے پہلے ہی برلن کی نئی حکومت نے مہاجرین سے متعلق اپنا رویہ سخت کر لیا تھا۔

ان 200 سے زائد افراد (جنہیں پاکستان نے اگست کے وسط میں افغانستان بدر کیا ہے) نے اپنے گمنام خط کو ’زندگیاں بچانے کے لیے فوری مداخلت کی بے بس اپیل‘ قرار دیا ہے، کیوں کہ انہیں طالبان کی جانب سے انتقامی کارروائی کا خطرہ ہے۔

برلن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران مرز سے جب اس خط کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ اس کو ’سنجیدگی سے‘ لیتے ہیں اور یہ وعدہ کیا کہ جرمنی کی پچھلی حکومتوں کی جانب سے کیے گئے قانونی طور پر پابند وعدے پورے کیے جائیں گے۔

جب 2021 میں طالبان دوبارہ اقتدار میں آئے تو برلن نے ایک اسکیم نکالی تھی، تاکہ ان افغانوں کو پناہ دی جائے جنہوں نے افغانستان میں جرمن افواج کے ساتھ کام کیا تھا یا جو طالبان کے ہاتھوں خاص خطرے میں سمجھے جاتے تھے، مثلاً صحافی، وکلا اور انسانی حقوق کے کارکن۔تاہم جب سے مرز کی قدامت پسند قیادت والی اتحادی حکومت نے مئی میں اقتدار سنبھالا ، اس عمل کو روک دیا گیا ہے تاکہ مجموعی طور پر امیگریشن پالیسی کو سخت کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: وفاقی حکومت نے6ستمبر کو عام تعطیل کا اعلان کر دیا

متعلقہ خبریں