قاہرہ(انٹرنیشنل ڈیسک)مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک کم عمر حافظِ قرآن نے شدید بھوک کے عالم میں انسٹنٹ نوڈلز کے کئی پیکٹ بغیر پکائے کھا لیے۔ کھانے کے کچھ دیر بعد اس کی طبیعت اچانک بگڑ گئی اور اسے اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ جانبر نہ ہو سکا۔
نوجوان کا تعلق قاہرہ کے ضلع المرگ سے تھا۔ وہ نماز اور قرآن حفظ کی کلاس سے واپس آیا تھا اور گھر پہنچتے ہی نوڈلز کھا لیے۔ والد کے مطابق کھانے کے تھوڑی دیر بعد اسے الٹی، پسینہ اور پیٹ میں شدید درد شروع ہو گیا۔ اسپتال میں ڈاکٹروں نے بتایا کہ اس کے جسم میں زہریلا مواد پھیل چکا تھا۔
پولیس نے موقع پر پہنچ کر ابتدائی تحقیقات کیں، جن میں تشدد کے کوئی آثار نہیں ملے۔ طبی ٹیسٹوں میں بھی کسی غیر قانونی یا نشہ آور مواد کی موجودگی کی تردید کی گئی۔ مصر کے پبلک پراسیکیوشن نے نوڈلز فروخت کرنے والے دکاندار کی گرفتاری کا حکم دے دیا ہے اور مصنوعات کی جانچ کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر انسٹنٹ نوڈلز کی حفاظت پر شدید بحث چھڑ گئی ہے۔ صارفین نے پروسیس شدہ اسنیک فوڈز پر سخت قوانین نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، خاص طور پر ان میں موجود اجزاء اور پریزرویٹوز کے ممکنہ نقصانات کے حوالے سے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ مذکورہ برانڈ پر سوالات اٹھے ہوں۔ اس سے قبل بھی ایک عرب ملک میں اسی برانڈ کے نوڈلز کھانے کے بعد ایک لڑکی کی موت واقع ہوئی تھی، تاہم اس وقت موت کی حتمی وجہ کی تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔
یہ واقعہ والدین اور حکام کے لیے ایک سنگین انتباہ ہے کہ بچوں کی خوراک میں احتیاط برتی جائے اور مارکیٹ میں دستیاب مصنوعات کی سخت نگرانی کی جائے۔
مزیدپڑھیں:دیہات سے لے کر پوش علاقوں تک، ہر گھر پر کوڑا ٹیکس نافذ