تہران ( اے بی این نیوز ) ایرانی عالم آیت اللہ العظمیٰ ناصر مکارم شیرازی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہوکے خلاف ایک واضح اور سخت فتویٰ جاری کیا ہے۔ ان دونوں رہنماؤں کو انہوں نے محارب” یعنی اللہ اور رسول ﷺکے خلاف جنگ کرنے والاقرار دیا ہے، اور تمام مسلمانوں سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کی ذہنی اور عملی غلطیوں کی وجہ سے انہیں شرمندہ کریں۔
فتویٰ اس سوال کے جواب میں جاری ہوا کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو دھمکیاں دی ہیں، جسے ناروا قرار دیا گیا۔
ناصرمکارم شیرازی نے واضح کیا کہ جو کوئی بھی اس طرح کی دھمکی دے یا ان حملوں کی حمایت کرے، اس کا ایسا عمل شرعی طور پر حرام ہے۔
فتویٰ میں مزید کہا گیا ہے کہ جو مسلمان ان کے خلاف موقف اختیار کرے اور اگر اس میں نقصان یا مشقت برداشت کرے، تو اسے “مجاہد فی سبیل اللہ کا درجہ ملے گا
امریکی اور تجزیاتی حلقوں نے اس فتویٰ کو تشدد کے خطرناک امکانات پیدا کرنے والا قرار دیا ہے، جیسا کہ ۱۹۸۹ میں سلمان رشدی کے خلاف خمینی کا فتویٰ منظرعام پر آیا تھا۔
ایک ایرانی ویب سائٹ “Blood Covenant” نے \$40 ملین کا انعام پیش کیا ہے ان حملوں کے لیے، اور اس بات کو اسلامی “جہاد” سے تعبیر کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں :آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد ،بھارت کا نیا ڈرامہ، آپریشن مہادیو شروع