اہم خبریں

کل سے ڈاکٹرزہڑتال پر

لندن (اے بی این نیوز) برطانیہ بھر میں کل سے جونیئر ڈاکٹرز کی جانب سے پانچ روزہ ہڑتال کا آغاز ہونے جا رہا ہے، جس کے باعث نیشنل ہیلتھ سروس (NHS) میں بڑے پیمانے پر طبی سہولیات متاثر ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ یہ فیصلہ برٹش میڈیکل کونسل (BMC) اور حکومت کے درمیان تنخواہوں کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات کی ناکامی کے بعد کیا گیا ہے۔

برٹش میڈیکل کونسل نے اعلان کیا ہے کہ جونیئر ڈاکٹرز گزشتہ کئی سال سے تنخواہوں میں مناسب اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں، لیکن حکومت کی جانب سے کوئی واضح پیش رفت نہ ہونے کے باعث ہڑتال کا اعلان کیا گیا۔ ڈاکٹرز کا مؤقف ہے کہ موجودہ مہنگائی، بڑھتے ہوئے اخراجات اور شدید ورک لوڈ کے پیش نظر اُن کی تنخواہیں موجودہ حالات سے مطابقت نہیں رکھتیں، جس کی وجہ سے وہ شدید معاشی دباؤ کا شکار ہیں۔

ہیلتھ سیکریٹری نے جونیئر ڈاکٹرز سے اپیل کی ہے کہ وہ ہڑتال کو ملتوی کریں اور بات چیت کا دروازہ کھلا رکھیں تاکہ کسی متفقہ حل تک پہنچا جا سکے۔ تاہم بی ایم سی کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت سنجیدگی سے معاملات کو حل کرنے کے لیے عملی اقدامات نہیں اٹھاتی، تب تک ہڑتال کے فیصلے پر قائم رہا جائے گا۔

NHS حکام نے خبردار کیا ہے کہ اس ہڑتال کے دوران ملک بھر میں تقریباً 60 ہزار مریضوں کے معمولات متاثر ہو سکتے ہیں۔ ان میں سرجریز، معمول کی چیک اپس، اسپیشلسٹ اپائنٹمنٹس اور دیگر اہم طبی خدمات شامل ہیں، جنہیں ملتوی یا منسوخ کیا جا سکتا ہے۔

یہ ہڑتال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب برطانیہ کا ہیلتھ سسٹم پہلے ہی عملے کی کمی، وسائل کی قلت اور طویل انتظار کی فہرستوں جیسے بحرانوں سے دوچار ہے۔ جونیئر ڈاکٹرز کی اس ہڑتال نے ایک بار پھر برطانوی حکومت کو شدید عوامی اور سیاسی دباؤ میں ڈال دیا ہے۔

صحت کے شعبے سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ معاملہ جلد حل نہ ہوا تو نہ صرف عوام کی صحت کو نقصان پہنچے گا بلکہ طبی عملے کا حوصلہ بھی مزید متاثر ہو سکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ حکومت اور بی ایم سی فوری طور پر باہمی مفاہمت کی راہ نکالیں تاکہ لاکھوں مریضوں کو مزید مشکلات سے بچایا جا سکے۔

مزید پڑھیں :گلگت بلتستان میں قیامت صغریٰ،ہر طرف تباہی ہی تباہی، متعدد علاقے آفت زدہ قرار

متعلقہ خبریں