اہم خبریں

یورپ میں گرمی کا قہر

لندن (اے بی این نیوز)یورپ بھر میں جاری شدید اور جھلسا دینے والی گرمی کی لہر نے انسانی جانوں کو نگلنا شروع کر دیا ہے۔ محض دس دنوں کے اندر بارسلونا، میڈرڈ، لندن، میلان اور دیگر بڑے یورپی شہروں میں ہلاکتوں کی تعداد 2300 تک پہنچ چکی ہے، جس نے حکومتی اداروں اور عوام کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، برطانیہ، اسپین، اٹلی، پرتگال اور فرانس سمیت کئی یورپی ممالک اس وقت بدترین ہیٹ ویو کی لپیٹ میں ہیں۔ کئی شہروں میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر چکا ہے، جو خطے کے موسمی ریکارڈز کو توڑ رہا ہے۔ گرم ہواؤں، خشک موسم اور شدید دھوپ نے زندگی کا معمول متاثر کر دیا ہے۔

ماہرین موسمیات اور صحت حکام کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی بڑی وجہ ہیٹ اسٹروک، ڈی ہائیڈریشن اور دل یا سانس کی بیماریوں میں اضافہ ہے۔ ہسپتالوں میں متاثرہ افراد کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے جبکہ کئی شہروں میں ہیٹ ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

حکومتوں کی جانب سے شہریوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نکلنے سے گریز کریں، زیادہ سے زیادہ پانی پیئیں اور بزرگوں و بچوں کی خاص دیکھ بھال کریں۔ کئی علاقوں میں کولنگ سینٹرز اور پانی کے مفت اسٹالز بھی قائم کر دیے گئے ہیں۔

ماحولیاتی ماہرین اس صورتحال کو موسمیاتی تبدیلی (Climate Change) کا واضح ثبوت قرار دے رہے ہیں، اور خبردار کر رہے ہیں کہ اگر عالمی درجہ حرارت کو روکنے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے، تو ایسی قدرتی آفات معمول بن سکتی ہیں۔

یورپ میں جاری اس غیر معمولی ہیٹ ویو نے نہ صرف انسانی زندگی بلکہ معیشت، سفری نظام اور روزمرہ معمولات کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے، اور آنے والے دنوں میں مزید گرمی کی پیش گوئی خطرے کی گھنٹی بجا رہی ہے۔

مزید پڑھیں : گاڑی مہنگی ٹرانسفر میں بھی اضافہ

متعلقہ خبریں