استنبول(اے بی این نیوز)ترکیہ میں ایک ہفت روزہ طنزیہ میگزین ”لیمان“ میں شائع ہونیوالے متنازع گستاخانہ خاکے پر شدید عوامی اور سرکاری ردعمل سامنے آیا ۔
یہ گستاخانہ خاکہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد شدید غصے اور بے چینی کا سبب بن گیا ہے۔ جبکلہ حکومت نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دو کارٹونسٹ کو گرفتار کرلیا ہے۔
ترک وزارت داخلہ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے خاکہ بنانے والے کارٹونسٹ دوگان پہلوان کو گرفتار کرلیا، جبکہ میگزین کے ایڈیٹر انچیف، ادارتی ڈائریکٹر اور گرافک ڈیزائنر کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔
اس حوالے سے وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے ایک بیان میں کہا کہ ’میں ان تمام عناصر کو لعنت ملامت بھیجتا ہوں جو ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخی کے ذریعے امت میں فتنہ پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ بے شرم عناصر قانون کے کٹہرے میں لائے جائیں گے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔‘
وزیر انصاف یلماز تُنچ نے تصدیق کی کہ اس واقعے کی تحقیقات ترک پینل کوڈ کے آرٹیکل 216 کے تحت کی جا رہی ہیں، جو مذہبی نفرت اور منافرت پھیلانے پر پابندی عائد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’اظہار رائے کی کوئی آزادی کسی کو یہ اجازت نہیں دیتی کہ وہ کسی دین کے مقدسات کا تمسخر اڑائے۔‘
واقعے کے بعد استنبول میں ایک بار پر، جہاں مبینہ طور پر لیمان میگزین کے عملے کا آنا جانا رہتا تھا، مشتعل مظاہرین نے حملہ کر دیا۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور حالات کشیدہ ہوگئے۔
میگزین کی وضاحت اور معذرت
میگزین ”لیمان“ نے تنقید اور گرفتاریوں کے بعد وضاحتی بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ مذکورہ خاکہ دراصل ’غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں شہید ہونے والے ایک مسلمان شخص کے دکھ کو اجاگر کرنے کے لیے‘ بنایا گیا تھا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ’خاکہ کسی پیغمبر کی تصویر کشی نہیں کرتا اور نہ ہی کسی مذہب یا مقدس ہستی کی توہین کا مقصد رکھتا تھا۔‘
میگزین نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بعض افراد نے خاکے کی ”بد نیتی سے غلط تشریح“ کی، اور عدلیہ سے درخواست کی کہ وہ مبینہ بدنامی کی مہم کے خلاف کارروائی کرے۔
عالمی تناظر
اس واقعے نے ایک بار پھر 2015 میں فرانس کے جریدے ”شارلی ایبدو“ پر ہونے والے حملے کی یاد تازہ کر دی ہے، جب پیغمبر اسلام ﷺ کے گستاخانہ خاکوں پر 12 افراد کو قتل کر دیا گیا تھا۔ ترک حکام نے اپنے ردعمل میں واضح کیا کہ ترکیہ میں انبیاء کرام علیہم السلام کی حرمت ناقابلِ تردید ہے، اور ایسی کسی بھی توہین کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ترکیہ، جو کہ اکثریتی مسلم آبادی کا حامل ملک ہے، ہمیشہ انبیاء کرام علیہ السّلام کے احترام کو ریاستی پالیسی کا حصہ سمجھتا ہے، اور اس حالیہ واقعے میں بھی ریاست اور عوام نے اس عظیم اقدار کا عملی مظاہرہ کیا ہے۔