اہم خبریں

امریکہ نے ویزا کے لیے سوشل میڈیا کی نئی شرط عائد کردی

اسلام آباد (اے بی این نیوز) امریکہ نے ویزا کے لیے سوشل میڈیا کی نئی شرط عائد کردی۔ امریکہ نے غیر ملکیوں کے لیے ویزا کے حصول کے عمل میں ایک اہم تبدیلی کا اعلان کیا ہے۔ جمعرات کے روز، امریکی سفارتخانے اسلام آباد نے ایک سرکاری بیان میں کہا کہ فوری طور پر، ایف، ایم، اور جے غیر تارکین وطن ویزوں کے لیے درخواست دینے والے تمام افراد کو اپنے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی رازداری کی ترتیبات کو “عوامی” (public) کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس اقدام کا مقصد درخواست دہندگان کی شناخت اور ان کے امریکہ میں داخلے کی اجازت کے لیے ضروری جانچ پڑتال کو آسان بنانا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق، اس پالیسی کا مقصد قومی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔ بیان میں بتایا گیا کہ ہر امریکی ویزا کی منظوری ایک قومی سلامتی کا فیصلہ ہوتی ہے، اور اس کے لیے سوشل میڈیا شناختوں کی فراہمی ضروری ہے۔ درخواست دہندگان کو اپنے ویزا درخواست فارم (DS-160) میں گزشتہ پانچ سالوں میں استعمال کیے گئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے فیس بک، انسٹاگرام، لنکڈ ان، ٹوئٹر، یوٹیوب، اور دیگر مقامی پلیٹ فارمز (جیسے ڈو بان اور VK) کے صارف نام فراہم کرنے ہوں گے۔ اگر کوئی درخواست دہندہ یہ معلومات فراہم کرنے میں ناکام رہتا ہے یا غلط معلومات دیتا ہے، تو اس کے ویزا کی درخواست مسترد ہو سکتی ہے، اور مستقبل میں بھی امریکہ کے ویزوں کے لیے نااہلی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

یہ پالیسی 2019 میں شروع کی گئی سوشل میڈیا جانچ پڑتال کے عمل کی توسیع ہے، جب سے ویزا درخواست دہندگان سے ان کی آن لائن سرگرمیوں کی تفصیلات طلب کی جا رہی ہیں۔ ایک حالیہ 2020 کے مطالعے کے مطابق، سوشل میڈیا کے تجزیہ سے ویزا درخواستوں میں 15 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے جنہیں قومی سلامتی کے خطرات کی وجہ سے نشان زد کیا گیا۔ اس نئی پالیسی کا تعلق 2017 کے ایگزیکٹو آرڈر 13780 سے بھی ہے، جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں غیر ملکی دہشت گردوں کے داخلے کو روکنے کے لیے جاری کیا گیا تھا۔

تاہم، اس فیصلے پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔ امریکی شہری حقوق کی تنظیم ACLU نے 2023 کی ایک رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا کہ یہ پالیسی سالانہ 10 ملین سے زائد درخواست دہندگان کی رازداری کے حقوق کی خلاف ورزی کر سکتی ہے۔ بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام سیاسی نظریات یا وابستگیوں کی بنیاد پر افراد کو نشانہ بنانے کا ذریعہ بن سکتا ہے، خاص طور پر جیسے کہ پاکستان میں موجود سیاسی شخصیات جیسے عمران خان کے حامیوں کے بارے میں۔ ایک صارف نے X پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ “عمران خان کے حامیوں کی سوشل میڈیا سرگرمیوں پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے۔”

سفارتخانے نے طلبہ اور دیگر درخواست دہندگان کو ویب سائٹ https://t.co/OrWTSMIatg پر جا کر مزید معلومات حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے، جہاں وہ اپنی ویزا درخواست اور ملاقات شیڈول کر سکتے ہیں۔ اس پالیسی کے تحت، سوشل میڈیا کے صارف نام فراہم کرنا ضروری ہے، لیکن پاس ورڈز کی ضرورت نہیں، اور نہ ہی ان کی مانگ کی جاتی ہے۔

یہ نئی پالیسی امریکہ کی جانب سے قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ایک بڑا قدم ہے، لیکن اس سے متعلق رازداری اور سیاسی آزادی کے خدشات بھی جنم لے رہے ہیں۔ پاکستان سمیت دیگر ممالک کے شہریوں کے لیے، یہ فیصلہ ان کی امریکہ جانے کی خواہش کو پورا کرنے میں ایک اہم رکاوٹ بن سکتا ہے، خاص طور پر اگر ان کی آن لائن سرگرمیاں حساس سمجھی جائیں۔ اس بارے میں مزید تبدیلیوں کا انتظار ہے، اور متعلقہ افراد کو اپنی تیاری مکمل رکھنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں :امریکا اوراسرائیل 2ہفتے میں غزہ جنگ ختم کرنے پر متفق،برطانوی اخبار کا دعویٰ

متعلقہ خبریں