نئی دہلی (اے بی این نیوز)بھارتی آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی کے فوجی یونیفارم میں مندروں کے دوروں پر دوروں نے بھارتی فوج ہندو بالادستی کے ہندو توا نظریہ کے زیر اثرہونے کاخطرہ بڑھ گیا ، ان دوروں سے بھارتی فوج کے ‘مودی کی سینا’ ہونے کے متنازع بیانیے کو تقویت ملی۔
جنرل دویدی نے گزشتہ روز فوجی یونیفارم میں اپنے اہلخانہ کے ہمراہ اتراکھنڈ کے کیدارناتھ مندر کا دورہ کیا جہاں انہوں نے خصوصی ہندو رسومات ادا کیں۔ اس سے قبل انڈین آرمی چیف نے ریاست مدھیہ پردیش کے علاقے چترکوٹ کے جگد گرو رام بھدراچاریہ کے آشرم کا بھی دورہ کیاتھا۔
اس دورے کے دوران ہندو پجاری نے مبینہ طور پر آرمی چیف سے آزاد کشمیر کو بطور”دکشینہ(اعزازیہ)” طلب کیا جسے حیران کن طورپر بھارتی آرمی چیف نے ہندو پجاری کو دینے پر اتفاق کیا۔فوجی وردی میں انڈین آرمی چیف کی طر ف سے ہندو پجاری کے ساتھ کئے گئے وعدوں سے بھارتی فوج کی آئینی غیرجانبداری اور سیکولرازم کے اصولوں پر عمل درآمد کے بارے میں سنگین سوالات اٹھادیئے ہیں۔
ناقدین کے مطابق بھارتی آرمی چیف کے یونیفارم میں ہندو مذہبی مقامات پرماتھا ٹیکنا نہ صرف بھارتی آئین کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ اس سے بھارتی مذہبی اقلیتوں کوبھی یہ تشویشناک پیغام ملتا ہے کہ بھارتی فوج تیزی سے خود کو “ہندو توا”کے نظریے سے ہم آہنگ کر رہی ہے۔
مبصرین نے خبردار کیا ہے کہ ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کی سرپرستی میں فوج سمیت بھارتی ریاستی اداروں کو منظم طریقے سے ہندوتوا کے رنگ میں رنگا جارہاہے ۔
آرمی چیف کی طرح اگرپوری بھارتی فوج میں وردی میں مندر کی پوجا کا رجحان عام ہوجاتا ہے تو بھارت کے مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کو ‘سیکولر فوج’ کے طور پر تحفظ کے بھارتی فوج کے وعدے پر بالکل یقین نہیں رہے گا۔
تجزیہ کاروں نے سوال کیاہے کہ کیا بھارتی فوج ملک کو ہندو راشٹربنانے کے مودی حکومت کے منصوبے پر عمل پیرا نہیں ہے ؟
امریکی متنازعہ امیگریشن پالیسیوں کیخلاف پرتشدد مظاہرے؛درجنوں گاڑیاں نذر آتش