واشنگٹن ( اے بی این نیوز )امریکی صدرٹرمپ نے کہا ہے کہ روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات فوری شروع ہوں گے۔ جنگ بندی کی شرائط دونوں فریقین آپس میں طے کریں گے۔
روس جنگ بندی کے خاتمے کے بعدامریکا کے ساتھ بڑے پیمانے پر تجارتی تعلقات چاہتا ہے۔
اس تجارت سے یوکرین بھی فائدہ اٹھاسکتا ہے۔ ویٹی کن نے روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات کی میزبانی میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ جرمنی ،فرانس ،اٹلی اور فن لینڈ کو بھی اس پیشرفت سے آگاہ کردیا گیا۔
روسی صدر پیوٹن سے گفتگو بہت مثبت رہی ۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے پیر کے روز ایک اہم ٹیلیفونک گفتگو کی جس میں یوکرین جنگ کے خاتمے پر بات چیت کی گئی۔ یہ رابطہ ایسے وقت میں ہوا جب واشنگٹن نے واضح کیا ہے کہ جنگ کے خاتمے کے سلسلے میں ایک “تعطل” کی کیفیت پیدا ہو چکی ہے، اور اگر ماسکو نے سنجیدگی نہ دکھائی تو امریکہ اسے اپنا مسئلہ سمجھنا بند کر دے گا۔
روئٹرز کے مطابق فروری 2022 میں روس نے یوکرین پر حملہ کیا تھا، جس سے روس اور مغرب کے درمیان 1962 کے کیوبن میزائل بحران کے بعد کا سب سے بڑا ٹکراؤ پیدا ہوا۔ ٹرمپ جو خود کو ایک “امن پسند رہنما” کے طور پر یاد رکھوانا چاہتے ہیں، متعدد بار یوکرین میں جاری اس “خونریزی” کو ختم کرنے کی اپیل کر چکے ہیں۔ ان کی انتظامیہ اس جنگ کو امریکہ اور روس کے درمیان ایک پراکسی وار کے طور پر دیکھتی ہے۔
ٹرمپ کے دباؤ پر گزشتہ ہفتے استنبول میں روس اور یوکرین کے نمائندوں کے درمیان 2022 کے بعد پہلی بار براہ راست مذاکرات ہوئے۔ یہ ملاقات اس وقت ممکن ہوئی جب پیوٹن نے مذاکرات کی پیشکش کی اور یورپی طاقتوں اور یوکرین نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
پیر کو امریکی وقت کے مطابق صبح 10 بجے ہونے والی کال سے کچھ دیر قبل نائب صدر جے ڈی وینس نے اٹلی سے میڈیا کو بتایا کہ امریکہ اس حقیقت کو تسلیم کرتا ہے کہ جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ ہے، اور اگر روس سنجیدہ نہیں ہوا تو امریکہ کو بالآخر کہنا پڑے گا کہ یہ ہماری جنگ نہیں ہے۔ وینس نے کہا، “ہمیں اندازہ ہے کہ یہاں کچھ تعطل ہے۔ صدر ٹرمپ پیوٹن سے پوچھیں گے، ‘کیا آپ واقعی سنجیدہ ہیں؟'”
انہوں نے مزید کہا، “میرے خیال میں صدر پیوٹن کو خود سمجھ نہیں آ رہی کہ اس جنگ سے نکلیں کیسے۔ مگر یہ دو طرفہ عمل ہے۔ اگر روس ساتھ نہیں دے گا، تو ہم کہہ دیں گے کہ ہم نے کوشش کی لیکن اب مزید کچھ نہیں کریں گے۔”
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی اور نیٹو کے مختلف رہنماؤں سے بھی رابطہ کریں گے۔ دوسری جانب پیوٹن جن کی افواج اب بھی یوکرین کے پانچویں حصے پر قابض ہیں اور مزید پیش قدمی کر رہی ہیں، امن کے لیے اپنی شرائط پر سختی سے قائم ہیں، باوجود اس کے کہ ٹرمپ کی جانب سے بار بار براہ راست اور غیر رسمی دباؤ ڈالا جا رہا ہے اور یورپی ممالک بھی خبردار کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں :چین کے ڈرون کیر ئیر نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا،مشن کیلئے تیار،100 ڈرون لے جانے کی صلاحیت کا حامل