ڈھاکہ (اے بی این نیوز)بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ پر انسداد دہشت گردی قانون کے تحت پابندی عائد کر دی ہے۔
یہ فیصلہ ہفتے کی شام کو کیا گیا اور باضابطہ نوٹیفکیشن اگلے ورکنگ ڈے پر جاری کیا جائے گا۔عبوری حکومت کے سربراہ نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے کابینہ کے مشورے سے یہ فیصلہ کیا، جس کے مطابق عوامی لیگ اور اس کے ذیلی اداروں کی تمام سرگرمیاں اس وقت تک معطل رہیں گی جب تک بین الاقوامی جرائم ٹریبونل ( آئی سی ٹی ) میں جماعت اور اس کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات مکمل نہیں ہو جاتے۔
یہ اقدام جولائی 2024 میں ہونے والی طلبہ قیادت میں بغاوت کے بعد سامنے آیا، جس میں عوامی لیگ کی حکومت کا خاتمہ ہوا اور شیخ حسینہ کو ملک چھوڑ کر بھارت میں پناہ لینی پڑی۔
اس بغاوت کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق تقریباً 1400 افراد ہلاک ہوئے۔پابندی کے فیصلے سے قبل نیشنل سٹیزن پارٹی (NCP) کے کارکنان، جو کہ بغاوت میں پیش پیش تھے، نے محمد یونس کی رہائش گاہ ‘جمنا’ کے باہر احتجاج کیا اور عوامی لیگ پر پابندی کا مطالبہ کیا۔ اس احتجاج کے دوران مظاہرین نے سٹیج قائم کیا اور جمعہ کی نماز بھی وہیں ادا کی۔
عبوری حکومت نے آئی سی ٹی قانون میں ترمیم بھی کی ہے، جس کے تحت اب کسی بھی سیاسی جماعت، اس کے فرنٹ آرگنائزیشنز اور منسلک اداروں پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔شیخ حسینہ کے بھارت میں جلاوطنی کے بعد، حکومت نے ان کی حوالگی کے لیے بھی اقدامات شروع کیے ہیں۔ عوامی لیگ کے کئی رہنما روپوش ہیں، جبکہ کچھ کو گرفتار کر کے ان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستانی میزائلوں نے بھارت کو جنگ بندی پر مجبور کیا،امریکی صحافی کا انکشاف