اسلام آباد(اے بی این نیوز)پاکستان نے “آپریشن بنیان المرصوص” کے نام سے ایک بڑی فوجی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ اس آپریشن کے تحت بھارت کے مختلف علاقوں میں متعدد اہداف کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ابتدائی مرحلے میں بھارتی شہر بیاس میں واقع کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، یہ کارروائی مخصوص انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کی گئی ہے، اور مزید اہداف کو نشانہ بنانے کا عمل جاری ہے.
آپریشن کا آغاز انتہائی منصوبہ بندی اور خفیہ انٹیلی جنس معلومات کی روشنی میں کیا گیا۔ ابتدائی مرحلے میں بھارتی پنجاب کے شہر بیاس کو نشانہ بنایا گیا، جہاں دشمن کے اسلحہ کے بڑے ذخیرے کو تباہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق، بیاس میں واقع ایک خفیہ بھارتی عسکری تنصیب کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا گیا جہاں براہموس میزائلوں کا ذخیرہ موجود تھا۔
براہموس میزائل بھارت اور روس کے باہمی اشتراک سے تیار کردہ ایک انتہائی تیز رفتار اور مہلک ہتھیار ہے، جسے بھارتی فوج اپنے اسٹریٹجک ہتھیاروں میں خاص مقام دیتی ہے۔ اس میزائل ذخیرے کی تباہی نے بھارت کی دفاعی صلاحیت کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور وہاں کی عسکری و سیاسی قیادت میں بےچینی کی لہر دوڑا دی ہے۔
آپریشن کے حوالے سے پاکستانی عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی صرف بیاس تک محدود نہیں ہے۔ “بنیان المرصوص” کا دائرہ کار بھارت کے مختلف علاقوں تک پھیلایا جا رہا ہے، اور آئندہ دنوں میں مزید اہم اور خفیہ بھارتی تنصیبات کو نشانہ بنایا جائے گا۔ ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ آپریشن مخصوص اور قابلِ اعتبار انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ مؤثر نتائج حاصل کیے جا سکیں اور شہری آبادی کو نقصان سے بچایا جا سکے۔
بھارتی میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز پر اس کارروائی کے بعد ایک شدید ردعمل دیکھا گیا ہے۔ متعدد رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ بھارت کی فوجی تنصیبات پر حملے کے بعد اعلیٰ سطح پر ہنگامی اجلاس منعقد کیے جا رہے ہیں اور سیکیورٹی الرٹ کی سطح کو بلند کر دیا گیا ہے۔ عوام میں بھی خوف و ہراس کی فضا قائم ہو چکی ہے، جبکہ سوشل میڈیا پر “چیخیں نکل گئیں” جیسے جملے ٹرینڈ کرنے لگے ہیں۔
پاکستانی حکام کی جانب سے اس آپریشن کے حوالے سے تاحال سرکاری سطح پر مکمل تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں، تاہم فوجی ذرائع کے مطابق، یہ آپریشن دفاعی نوعیت کا ہے اور بھارت کی جانب سے مسلسل اشتعال انگیزیوں، لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں اور خفیہ مداخلتوں کے جواب میں کیا جا رہا ہے۔
یہ آپریشن نہ صرف پاکستان کی عسکری قوت کا مظہر ہے بلکہ خطے میں طاقت کے توازن کو بھی واضح کر رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق، اگر صورتحال قابو میں نہ آئی تو یہ کشیدگی کسی بڑے تصادم میں تبدیل ہو سکتی ہے۔
اس آپریشن کا پہلا ہدف بھارتی پنجاب کا شہر بیاس تھا، جہاں موجود ایک خفیہ فوجی تنصیب کو تباہ کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق، اس مقام پر براہموس کروز میزائلوں کا اہم ذخیرہ موجود تھا۔ ان میزائلوں کی تباہی نہ صرف بھارت کے اسٹریٹجک اثاثوں کے لیے بڑا دھچکا ہے بلکہ اس سے خطے میں طاقت کا توازن بھی متاثر ہوا ہے۔
براہموس میزائل، جو کہ بھارت اور روس کے اشتراک سے تیار کیا گیا، بھارت کے دفاعی نظام میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ اس ہتھیار کے ذخیرے کی تباہی سے بھارتی دفاعی حلقوں میں سخت اضطراب پایا جا رہا ہے، اور فوجی ترجمانوں نے اسے “غیر معمولی سیکیورٹی ناکامی” قرار دیا ہے۔
بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی نے فوری طور پر اعلیٰ سطح کی سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا، جس میں فوج، بحریہ، فضائیہ اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان شریک ہوئے۔ اجلاس کے بعد بھارتی وزیر دفاع نے پاکستان کو “نتائج بھگتنے” کی دھمکی دی، تاہم اس بیان کو عالمی سطح پر کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ کارروائی کی بنیاد انٹیلیجنس اور عسکری اہداف پر مرکوز تھی، نہ کہ شہری یا غیر عسکری انفرااسٹرکچر پر۔
اسلام آباد میں، اس کے برعکس ایک پراعتماد فضا دیکھنے میں آئی۔ وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان نے اپنی خودمختاری، قومی سلامتی، اور خطے میں امن و استحکام کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کسی بھی ملک سے تصادم نہیں چاہتا، مگر اگر مجبور کیا گیا تو اپنا دفاع کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں کرے گا۔
آپریشن بنیان المرصوص پر اقوامِ متحدہ، امریکہ، چین، روس، اور یورپی یونین کی جانب سے فوری ردعمل سامنے آیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے دونوں ممالک سے “تحمل” اور “مذاکرات کے ذریعے تنازع کے حل” کی اپیل کی ہے۔ واشنگٹن نے دونوں ممالک کے ساتھ رابطے قائم کیے اور خطے میں کشیدگی کم کرنے پر زور دیا۔
چین، جو کہ پاکستان کا قریبی اتحادی تصور کیا جاتا ہے، نے کسی فریق کا براہ راست نام لیے بغیر کہا کہ “علاقائی امن خطرے میں نہیں پڑنا چاہیے” اور فریقین کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا چاہیے۔ روس، جو بھارت کا دفاعی پارٹنر ہے، نے بھی بھارت سے “سنجیدگی اور تحمل” کی توقع ظاہر کی ہے، لیکن کسی قسم کی فوجی مدد یا مداخلت سے اجتناب برتا ہے۔
بین الاقوامی دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ “آپریشن بنیان المرصوص” نے واضح طور پر یہ دکھا دیا ہے کہ پاکستان کی دفاعی قوت نہ صرف فعال ہے بلکہ اس کی انٹیلیجنس اور عسکری حکمتِ عملی بھی کسی سے کم نہیں۔ اس کارروائی نے بھارت کو ایک نفسیاتی دباؤ میں لا کھڑا کیا ہے، اور یہ دباؤ سفارتی، سیاسی اور عسکری سطح پر محسوس کیا جا رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اگرچہ اس وقت مکمل جنگ کے امکانات محدود ہیں، لیکن دونوں ممالک کے درمیان کسی بھی قسم کی غلط فہمی یا اشتعال انگیزی ایک بڑے تصادم کو جنم دے سکتی ہے۔ اس لیے بین الاقوامی برادری کا کردار اس وقت کلیدی حیثیت رکھتا ہے تاکہ دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی کو بڑھنے سے روکا جا سکے۔
مزید پڑھیں :پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں باقاعدہ جوابی کارروائی کا آغاز کر دیا