نیویارک (اے بی این نیوز)ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف حملے نے جہاں دنیا کے مختلف ممالک کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیں وہیں اب امریکی صدر کےاپنے مرکزی بینک کے سربراہ پر تنقید سے امریکی ڈالر اور اسٹاک مارکیٹیں کریش کرگئیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکہ کے مرکزی بینک کے سربراہ جیروم پاول پر تنقید کرتے ہوئے شرح سود میں کمی نہ کرنے پر انہیں ”بڑا نقصان اٹھانے والا“ قرار دیا گیا جس کے بعد امریکی اسٹاک اور ڈالر کی قیمت میں تیزی سے کمی واقع ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں ٹرمپ نے فیڈرل ریزرو پر زور دیا کہ وہ معیشت کو فروغ دینے کے لیے سود کی شرحوں کو فعال طور پر کم کرے، امریکی صدر نے جیروم پاول کو اقتصادی تبدیلیوں پر ردعمل ظاہر کرنے میں بہت سست ہونے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
ٹرمپ کا خیال ہے کہ شرحوں میں کمی سے اقتصادی ترقی کو تیز کرنے میں مدد ملے گی۔ تاہم پاول نے مہنگائی پر ٹرمپ کی پالیسیوں کے اثرات کے جائزے کو ترجیح دیتے ہوئے ایک محتاط موقف برقرار رکھا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ معیشت اس وقت تک سست ہوسکتی ہے جب تک کہ فیڈ چیئرمین شرح سود کو کم نہیں کرتے، ٹرمپ نے مرکزی بینک کے سربراہ کو طنزیہ طور پر ’مسٹر ٹو لیٹ‘ قرار دیا۔ٹرمپ نے ان خدشات کے پیش نظر جیروم پاول کی معاشی ہینڈلنگ پر تنقید کی ہے کیونکہ ٹرمپ کے اپنے ٹیرف کے منصوبے امریکی اسٹاک مارکیٹ میں کمی اور کساد بازاری کے خدشات کا باعث بن رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک کے سربراہ کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑھتے ہوئے تنازعہ کے اثرات مارکیٹ میں عدم استحکام پیدا کر رہے ہیں۔
پیر کے روز S&P 500 اسٹاک مارکیٹ انڈیکس تقریباً 2.4 فیصد تک گر گیا اور سال کے آغاز سے لے کر اب تک اس نے اپنی قدر کا تقریباً 12فیصد کھو دیا ہے۔
جبکہ ڈاؤ جونز اسٹاک مارکیٹ 2.5 فیصد گری، اور نیس ڈیک میں 2.5 فیصد سے زائد کمی واقع ہوئی۔ اس سال اب تک، ڈاؤ تقریباً 10 فیصد نیچے ہے، اور نیس ڈیک تقریباً 18 فیصد نیچے پہنچ چکا ہے۔
یہاں تک کہ ڈالر اور امریکی حکومت کے بانڈز، جنہیں عام طور پر محفوظ سمجھا جاتا ہے، مارکیٹ کے حالیہ اتار چڑھاؤ سے متاثر ہوئے ہیں۔