واشنگٹن(اے بی این نیوز)امریکی ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبات ماننے سے انکار کے بعد امریکا کی صف اوّل کی ہارورڈ یونیورسٹی کی وفاقی امداد منجمد کر دی گئی۔ٹرمپ انتظامیہ نے جمعے کے روز ہارورڈ یونیورسٹی کو خط بھیجا جس میں دیگر مطالبات کے علاوہ کہا گیا کہ یونیورسٹی میں طلبہ اور فیکلٹی کے اختیارات کم کئے جائیں۔
خط میں یونیورسٹی کو کہا گیا کہ بیرونِ ملک سے آئے طلبہ کی خلاف ورزیوں کو فوراً وفاقی حکام کو رپورٹ کیا جائے اور ہر تعلیمی شعبے پر نظر رکھنے کے لیے کسی بیرونی ادارے یا شخص کی خدمات حاصل کی جائیں۔
تاہم ہارورڈ یونیورسٹی نے ان مطالبات کو غیر قانونی قرار دیا۔ہارورڈ کے صدر ایلن گاربر نے اپنے بیان میں کہا کہ کوئی بھی حکومت، چاہے کسی بھی جماعت کی ہو، یہ فیصلہ کرنے کی مجاز نہیں کہ نجی یونیورسٹیاں کیا پڑھائیں، کس پر تحقیق کریں اور کس کو داخلہ یا ملازمت دیں۔
ہارورڈ کے وکلاء نے بھی کہا کہ یونیورسٹی وہ مطالبات ماننے کے لیے تیار نہیں جو موجودہ یا کسی بھی انتظامیہ کے قانونی اختیارات سے تجاوز کرتے ہوں۔ ہارورڈ کے انکار سے ملک کی سب سے امیر یونیورسٹی اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان تصادم کی صورت بن گئی۔
ہارورڈ یونیورسٹی کی وفاقی امداد منجمد
ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبات ماننے سے انکار کے بعد امریکی محکمہ تعلیم نے ہارورڈ یونیورسٹی کی وفاقی امداد منجمد کر دی۔امریکی محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی کے 2.3 ارب ڈالرکے فیڈرل فنڈ منجمد کر رہے ہیں، گرانٹس کی مد میں 2.2 ارب،کنٹریکٹ ویلیوکی مد میں 6 کروڑ ڈالر منجمد کر رہے ہیں۔
یاد ر رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے مارچ میں کہا تھا کہ وہ ہارورڈ کے تقریباً 256 ملین ڈالر کے وفاقی معاہدوں اور مزید 8.7 ارب ڈالر کی گرانٹ کےوعدوں کا جائزہ لے رہی ہے کیونکہ یونیورسٹی نے کیمپس میں یہود مخالف رویے روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔
سابق وزیراعظم ملائیشیا عبداللہ احمد بداوی 85 عمر میںانتقال کر گئے