اسلام آباد ( اے بی این نیوز )موبائل فون کے بڑھتے ہوئے استعمال اور اس کے بچوں کی ذہنی و جسمانی صحت پر پڑنے والے منفی اثرات کے پیش نظر انگلینڈ کے 90 فیصد سے زائد اسکولوں میں 16 سال سے کم عمر بچوں کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق، حالیہ سروے میں یہ انکشاف ہوا کہ 12 سال یا اس سے کم عمر بچوں کو بھی موبائل فونز کے ذریعے انتہائی فحش مواد تک رسائی حاصل ہے، جس سے نہ صرف ان کی نفسیاتی نشوونما متاثر ہو رہی ہے بلکہ نوجوان لڑکوں کی صحت اور لڑکیوں کے ساتھ تعلقات میں بھی پیچیدگیاں پیدا ہو رہی ہیں۔
سروے کے نتائج نے والدین، اساتذہ اور تعلیمی ماہرین کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا، جس کے بعد والدین کی جانب سے اسکول انتظامیہ پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ بچوں کی حفاظت کے لیے عملی اقدامات کریں۔ اس مطالبے کے جواب میں، انگلینڈ بھر کے اسکولوں میں موبائل فون پر پابندی کو نافذ کیا گیا ہے۔
تعلیمی اداروں کا کہنا ہے کہ اس پابندی کا مقصد بچوں کی توجہ تعلیم پر مرکوز رکھنا، ان کی سوشل زندگی کو بہتر بنانا، اور انہیں کم عمری میں انٹرنیٹ کے مضر اثرات سے بچانا ہے۔
علاوہ ازیں، انگلینڈ میں کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر بھی پابندی عائد کرنے پر غور جاری ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ قدم بچوں کو آن لائن دنیا کے منفی اثرات سے بچانے اور ان کی محفوظ نشوونما کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔
ماہرینِ تعلیم اور نفسیات دانوں نے اس اقدام کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسکولوں اور گھروں دونوں سطح پر بچوں کی اسکرین ٹائم پر کنٹرول رکھنا اب ناگزیر ہو چکا ہے۔