برلن (اے بی این نیوز)جرمنی کے شہر مینہائم میں ڈرائیور نے گاڑی راہ گیروں پرچڑھادی۔ :گاڑی چڑھانے کے واقعے میں 3افراد ہلاک،25زخمی ہو ئے۔ گزشتہ ماہ بھی میونخ میں ایک 24 سالہ افغان پناہ گزین نے لوگوں کے مجمع پر گاڑی چڑھا دوڑی تھی جس کے نتیجے میں کم از کم 30 افراد زخمی ہو گئے تھے۔جرمن پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے کو ’مشتبہ حملے‘ کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔مگر اس حملے اور مبینہ حملہ آور کے بارے میں ہم اب تک کیا جانتے ہیں؟پولیس کے مطابق یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب جرمنی کے شہر میونخ میں جمعرات کو ٹریڈ یونین سے منسلک کارکنوں کی ریلی جاری تھی۔ اس دوران ایک تیز رفتار کار ریلی کے عقب سے شرکا پر چڑھ دوڑی۔ مقامی وقت کے مطابق یہ واقعہ صبج ساڑھ دس بجے پیش آیا۔
جرمنی میں ڈے کیئر سینٹرز، ہسپتالوں اور صفائی کے محکمے سے تعلق رکھنے والے ملازمین اس احتجاجی ریلی میں شریک تھے۔ یہ ملازمین تنخواہیں بڑھانے اور چھٹیوں میں اضافے کا مطالبہ کر رہے تھے۔حکام کے مطابق اس احتجاجی ریلی میں لگ بھگ 1500 ملازمین شریک تھے اور وہ ریلی کے پہلے سے طے شدہ آخری مقام سے کچھ ہی دور تھے۔ڈرائیور کو جائے وقوعہ سے حراست میں لینے سے قبل پولیس کی جانب سے گاڑی پر ایک گولی بھی چلائی گئی۔
پولیس کے مطابق ملازمین کے احتجاج کے پیش نظر اس علاقے میں پہلے ہی ایمرجنسی اور سکیورٹی محکموں کے اہلکار موجود تھے اور یہی وجہ ہے کہ ناصرف مشتبہ شخص کو جلد گرفتار کر لیا گیا بلکہ زخمی افراد کو موقع پر ہی ابتدائی طبی امداد بھی فراہم کی گئی۔پولیس نے بتایا کہ ریلی کے باعث مشتبہ شخص کو جلد گرفتار کرنے اور زخمیوں کے علاج کے لیے ہنگامی خدمات علاقے میں موجود تھیں۔فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اس واقعے میں مشتبہ شخص زخمی ہوا ہے یا نہیں۔پولیس کے ایک ترجمان نے مقامی نشریاتی ادارے ’بی آر‘ کو بتایا کہ پولیس اس بات کی بھی تفتیش کر رہی ہے کہ آیا مظاہرے اور اس واقعے کے درمیان کوئی تعلق تھا۔
جرمن پولیس نے جمعرات کو بتایا کہ اس واقعے میں کم از کم 30 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے۔مقامی فائر سروس کے مطابق زخمی ہونے والوں میں سے کچھ افراد کی حالت ’نازک‘ ہے۔ میونخ کے میئر ڈائیٹر رائٹر کے مطابق زخمیوں میں بچے بھی شامل تھے۔
مزید پڑھیں :دورہ نیوزی لینڈ ،محمد رضوان کی جگہ سلمان علی آغا کو کپتان بنائے جانے کاامکان