تل ابیب(اے بی این ییوز) اسرائیلی رکنِ پارلیمنٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیرِاعظم بنجمن نیتن یاہو کے بیٹے، یائیر نیتن یاہو، کو والد پر مبینہ حملے کے بعد میامی، امریکہ بھیج دیا گیا ہے۔یہ الزام لیبر پارٹی کی رکن کنیسٹ (پارلیمنٹ) نعامہ لازیمی نے لگایا، جنہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ یائیر نیتن یاہو کی امریکہ میں قیام کیلئے سکیورٹی فنڈز جاری رکھنے کا کیا جواز ہے؟دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم پر حملے کے بعد نیتن یاہو کے بیٹے کیخلاف مقدمہ درج کرلیا.
نعامہ لازیمی نے کہا کہ یائیر نیتن یاہو پر الزام ہے کہ انہوں نے “ریاستی اختیار کی علامت” کی بے حرمتی کی، اس لیے عوامی فنڈز کے ذریعے ان کے میامی قیام کی مالی مدد کی جا رہی ہے۔نیتن یاہو کی اہلیہ سارہ کے دو ماہ کے غیر ملکی قیام کے اخراجات کے بارے میں بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں
یتن یاہو کی اہلیہ سارہ نیتن یاہو کے دو ماہ کے غیر ملکی قیام کے اخراجات کے بارے میں بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔نیتن یاہو کی جماعت لیکوڈ پارٹی نے اس دعوے کو “جھوٹا اور بدنیتی پر مبنی” قرار دیتے ہوئے قانونی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ پارٹی کا کہنا تھا کہ یہ سیاسی مخالفین کی جانب سے بے بنیاد الزام تراشی ہے۔
یائیر نیتن یاہو 2023 میں اسرائیل چھوڑ کر پہلے پورٹو ریکو اور پھر میامی منتقل ہوگئے تھے۔ ان کے وکلا کا کہنا ہے کہ وہ سیاسی وجوہات کی بنا پر ملک سے باہر ہیں اور اسرائیل میں نارمل زندگی گزارنا ممکن نہیں۔اس معاملے پر قانونی جنگ جاری ہے، اور یہ تنازع نیتن یاہو خاندان کی سرگرمیوں اور عوامی فنڈنگ کے حوالے سے وسیع تر سیاسی بحث کا حصہ بن چکا ہے۔
خلیج بنگال زلزلے سے لرزاٹھا ، لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا