بنکاک(اے بی این نیوز)تھائی لینڈ کے سابق وزیر اعظم تھاکسن شناوترا نے 2 دہائی قبل ملک کے جنوبی حصے میں فوج کے ٹرکوں میں دم گھٹنے والے متعدد مسلمان مظاہرین کے ’قتل عام‘ پر معافی مانگی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ معافی ’تک بائی قتل عام‘ کے نام سے مشہور اس واقعے پر عوامی سطح پر مانگی جانے والی پہلی معافی ہے، اور یہ معافی ایک قانون کی میعاد ختم ہونے اور 7 مشتبہ افراد کے خلاف قتل کے الزامات ختم ہونے کے تقریباً 4 ماہ بعد سامنے آئی ہے۔
یہ قتل عام طویل عرصے سے تھائی لینڈ کے مسلم اکثریتی جنوبی صوبوں میں ریاستی استثنیٰ کی علامت کے طور پر کھڑا ہے، جہاں سرکاری افواج اور علیحدگی پسندوں کے درمیان کئی سال سے شورش جاری ہے، جو ایک ایسے خطے کے لیے زیادہ سے زیادہ خودمختاری کا مطالبہ کر رہے ہیں، جو ثقافتی اور مذہبی طور پر بدھ اکثریتی ملک سے الگ ہے۔
قتل عام کے وقت وزیر اعظم رہنے والے تھاکسن نے کہا کہ وہ کسی بھی ایسے اقدام کے لیے معافی مانگنا چاہتے ہیں، جس سے لوگوں کو ’بے چینی‘ کا احساس ہوا ہو۔
مزید پڑھیں: سری نگر ہائی وے زیروپوائنٹ سے سرینہ ہوٹل روڈ دونوں اطراف سے بند