نئی دلی (اے بی این نیوز)5 فروری کو دہلی انتخابات کے بعد سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اندر اقتدار کے لیے 2 ہفتوں سے جاری کشمکش کے بعد راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا کو نامزد کر دیا گیا، یہ اقدام علامتی طور پر اس سال بھارت کی نو فاشسٹ تنظیم کے 100 سال پورے ہونے کے بعد اٹھایا گیا ہے۔
اے بی این نیوز کے مطابق اس سارے معاملے میں ستم ظریفی یہ ہے کہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی بنیاد بھی 1925 میں کانپور میں رکھی گئی تھی۔دہلی کے لیے بی جے پی کی پہلی خاتون وزیر اعلی آنجہانی سشما سوراج تھیں، جن کا آر ایس ایس سے کوئی تعلق نہیں تھا، لیکن دہلی حکومت کی قیادت کرنے والی چوتھی خاتون کے طور پر سشما سوراج، کانگریس کی شیلا ڈکشت اور عام آدمی پارٹی کی آتشی کے بعد ریکھا گپتا اس عہدے پر آئی ہیں۔
جن کا آر ایس ایس کے اسٹوڈنٹ ونگ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) تعلق رہا ہے۔50 سالہ ریکھا گپتا دہلی یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹس یونین کی سابق صدر ہیں، اپنے نام کے اعلان کے بعد ایکس پر اپنی پہلی پوسٹ میں ریکھا گپتا نے کہا کہ میں بی جے پی کی قومی قیادت اور مقننہ پارٹی کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔
ریکھا گپتا نے 97-1996 میں دہلی یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کی صدر منتخب ہونے کے بعد طلبہ سیاست میں اپنے سفر کا آغاز کیا تھا، اس کے بعد انہوں نے بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کی دہلی اکائی کی سیکریٹری اور تنظیم کی قومی سیکریٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ریکھا گپتا پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں، انہوں نے 2007 میں انتخابی سیاست میں قدم رکھا، جب انہوں نے شمالی پیتم پورہ وارڈ سے دہلی میونسپل کارپوریشن (ایم سی ڈی) کا انتخاب جیتا تھا۔وہ 2012 میں اسی وارڈ سے دوبارہ منتخب ہوئیں اور 2022 میں شالیمار باغ وارڈ سے جیت گئیں، گپتا دہلی بی جے پی کے مہیلا مورچہ کی جنرل سیکریٹری اور بی جے پی کی قومی مجلس عاملہ کی رکن بھی رہ چکی ہیں۔
کونسلر کی حیثیت سے ریکھا گپتا نے اپنے علاقے میں سوئمنگ پول، جم، لائبریریاں اور کمیونٹی ہال جیسی سہولتیں فراہم کیں۔پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق انہوں نے خواتین اور بچوں کے لیے ہیلتھ چیک اپ کیمپ بھی شروع کیے اور چائلڈ لیبر کے خلاف بیداری مہم چلائی۔وہ عام آدمی پارٹی کی شیلی اوبرائے کے خلاف میئر کے انتخابات میں بی جے پی کی طرف سے منتخب تھیں، لیکن مقابلہ ہار گئی تھیں۔دہلی اسمبلی کے انتخابات میں انہوں نے عام آدمی پارٹی کی 3 بار کی ایم ایل اے بندنا کماری کو شکست دی تھی، ریکھا گپتا اسمبلی کے لیے منتخب ہونے والے 8 ایم سی ڈی کونسلروں میں شامل تھیں۔
مزید پڑھیں: انجری کا شکار فخر زمان کی جگہ ٹیم میں امام الحق کی شمولیت کا امکان