نیو یارک ( اے بی این نیوز )ڈپٹی وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے او آئی سی گروپ کو بریفنگ دیتے ہو ئے کہا ہے کہ او آئی سی پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔ غزہ جنگ کے تباہ کن نتائج، فلسطینی عوام کو سنگین صورتحال کا سامنا۔
او آئی سی فلسطین کے مفادات کے تحفظ کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنائے۔ پاکستان غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے تسلسل کی حمایت کرتا ہے۔ اسرائیل اور اس کے حامیوں کو غزہ میں جنگ دوبارہ چھیڑنے سے روکنا ہوگا۔
فلسطینی عوام کے جبری انخلا کی ہر سازش کو ناکام بنانا ہوگا۔ مغربی کنارے میں اسرائیلی مظالم بند کیے جائیں۔ او آئی سی فلسطین کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ حیثیت کے لیے متحد ہو۔ دو ریاستی حل کو عملی بنانے کے لیے اقدامات ضروری۔
سعودی عرب کے فلسطینی ریاست کے قیام کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔ پاکستان لبنان میں قیام امن معاہدے کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ اسرائیل جنوبی لبنان سے فوری انخلا کرے۔
پاکستان شام میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں سیاسی حل کا حامی ہے۔
اسرائیل گولان کی پہاڑیوں سے قبضہ ختم کرے۔ یمن میں سیاسی حل ہی پائیدار امن کا واحد راستہ ہے۔ اسرائیل کی ایران پر حملے کی دھمکیاں عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں۔
مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین عالمی اصولوں کے مطابق حل ہونے چاہئیں۔
مقبوضہ کشمیر میں اسرائیل کی طرز پر آبادیاتی تبدیلیاں کر رہا ہے۔ اوآئی سی کا مسئلہ کشمیر پر مسلسل تعاون قابل تعریف ہے۔
پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کے لیے ہر ممکن تعاون کرے گا۔ افغانستان سے دہشت گردی کے واقعات ناقابل قبول، سخت اقدامات کریں گے۔ او آئی سی کو اقوام متحدہ میں مؤثر نمائندگی دی جائے۔
اسلاموفوبیا عالمی چیلنج ہے، فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ اوآئی سی اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی سطح پر مؤثر کردار ادا کرے۔ پاکستان مسلم دنیا کے مفادات کے تحفظ کے لیے او آئی سی کے ساتھ کھڑا ہے۔