الفشر ( اے بی این نیو ز )سعودی عرب نے مغربی سوڈان کے الفشر قصبے میں ایک ہسپتال پر ہونے والے حملے کی شدید مذمت کی ہے، جس میں 70 سے زائد افراد کی ہلاکت اور 20 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ سعودی وزارت خارجہ نے اس حملے کو “بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی” قرار دیتے ہوئے، تمام فریقین سے شہریوں اور طبی کارکنوں کی حفاظت کرنے کی اپیل کی ہے۔
حملہ الفشر کے مرکزی ہسپتال پر کیا گیا، جس میں زخمیوں اور مریضوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ سعودی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ “طبی اور انسانی ہمدردی کے کام کرنے والے کارکنوں کا تحفظ انتہائی ضروری ہے” اور ساتھ ہی “شہریوں کو نشانہ بنانے سے گریز” کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزارت نے 2023 کے جدہ اعلامیے میں کیے گئے وعدوں کی یاد دہانی کراتے ہوئے سوڈانی شہریوں کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کیا۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے، اور ایک پوسٹ میں کہا کہ “الفشر میں سعودی ہسپتال پر ہونے والے حملے میں 70 مریض اور ان کے لواحقین ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ 19 افراد زخمی ہوئے ہیں”۔ انہوں نے بتایا کہ حملے کے وقت ہسپتال زیر علاج مریضوں سے بھرا ہوا تھا۔
سعودی عرب کی مذمت کے باوجود، یہ حملہ کس فریق نے کیا اس کی آزادانہ تصدیق نہیں ہو سکی۔ دارفور میں ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) نے گزشتہ مئی سے الفشر شہر کا محاصرہ کر رکھا ہے، لیکن مسلح ملیشیا کے شہر پر قبضہ کرنے کی کوششیں بار بار ناکام ہوئی ہیں۔
سوڈان میں جاری خانہ جنگی نے ایک بے مثال انسانی بحران کو جنم دیا ہے، جس میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 12 ملین سے زائد لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ بعض علاقوں میں قحط کی صورتحال نے مزید سنگین صورت اختیار کر لی ہے، اور بعض خاندان بنیادی خوراک جیسے گھاس اور جانوروں کے چارے پر زندہ رہنے پر مجبور ہیں، خاص طور پر مغربی اور جنوبی سوڈان کے علاقے میں۔
یہ حملہ سوڈان کی موجودہ جنگی صورتحال کی عکاسی کرتا ہے، جو نہ صرف سوڈان بلکہ پورے خطے کے لیے ایک سنگین انسانی بحران بن چکا ہے۔
مزید پڑھیں :کچے کے خطرناک ڈاکوؤں کے سر کی قیمت بارے دوسری فہرست جاری