اہم خبریں

سعودی عرب نے منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں 6 ایرانیوں کو سزائے موت دیدی

ریاض(نیوز ڈیسک ) سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ خلیجی ریاست نے منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں 6 ایرانیوں کو سزائے موت سنائی دیدی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چھ افراد کو خلیج کے ساحل پر واقع دمام میں ’خفیہ طور پر چرس لانے‘ کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی۔

ایرانی وزارت خارجہ نے سعودی سفیر کو طلب کیا اور ’بین الاقوامی قانون کے قواعد و ضوابط‘ کی خلاف ورزی پر ’سخت احتجاج‘ درج کرایا۔ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تہران میں سعودی سفیر کو طلب کیا گیا ہے اور تہران نے ریاض کے اس اقدام پر شدید احتجاج کیا ہے اور اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب میں 2024 میں کم از کم 338 افراد کو پھانسی دی گئی، جو کہ نہ صرف 2023 میں ریکارڈ کی گئی 170 کے مقابلے میں بہت بڑا اضافہ ہے، بلکہ گزشتہ ایک دہائی میں سب سے زیادہ سالانہ تعداد بھی ہے۔انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اس سے قبل 2022 میں 196 اور 1995 میں 192 پھانسیاں دی گئیں۔ایجنسی کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال سزائے موت پانے والوں میں سے کم از کم 117 منشیات کے اسمگلر تھے۔

دو سال قبل سعودی عرب کی جانب سے منشیات کے جرائم کی سزائے موت پر عائد پابندی کے خاتمے کے بعد منشیات کے مجرموں کو سزائے موت دینے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔2023 میں، حکام نے انسداد منشیات کی تشہیر کی مہم شروع کی جس میں چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ شامل تھا۔

سعودی عرب منشیات کے عادی افراد کے لیے ایک بڑی منڈی بن چکا ہے، جو شام میں خانہ جنگی کے دوران بڑی مقدار میں تیار کیے گئے تھے۔ستمبر میں، 30 سے زائد عرب اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے منشیات کے جرائم کے مرتکب افراد کے لیے موت کی سزاؤں کی تعداد میں تیزی سے اضافے کی مذمت کی۔
مزید پڑھیں: بدقسمتی ہے کہ بھارت چیمپئنز ٹرافی کے لئے پاکستان نہیں آرہا،شین واٹسن

متعلقہ خبریں