لندن (اے بی این نیوز) سارہ شریف قتل کیس میں اہم پیش رفت، عدالت نے مقتولہ کے والد عرفان شریف اور سوتیلی ماں بینش بتول کو قتل کا مجرم قرار دے دیا۔ 10 سالہ سارہ شریف کی لاش 10 اگست 2022 کو ووکنگ، لندن میں ان کے گھر سے برآمد ہوئی تھی، جس کے بعد یہ کیس عالمی توجہ کا مرکز بن گیا۔
عدالت میں دوران سماعت عرفان شریف نے اعتراف کیا کہ سارہ کو لگنے والے زخموں کی ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے، تاہم انہوں نے قتل کی نیت سے انکار کیا۔ استغاثہ نے شواہد پیش کرتے ہوئے بتایا کہ مقتولہ کو کئی دنوں تک جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔
مقدمے کی تفصیلات کے مطابق، سارہ شریف کو مسلسل ذہنی اور جسمانی اذیت دی جاتی رہی، اور ان کے والد اور سوتیلی ماں نے اپنی ذمہ داریوں میں کوتاہی برتی۔ عدالت نے شواہد کو کافی سمجھتے ہوئے دونوں کو مجرم قرار دیا۔
یہ فیصلہ ایک طویل قانونی جنگ کے بعد سامنے آیا ہے، جس نے نہ صرف مقتولہ کے اہل خانہ بلکہ عوامی حلقوں میں بھی گہری ہمدردی اور انصاف کے مطالبے کو جنم دیا۔ عدالت نے مزید سماعت کے لیے تاریخ مقرر کرتے ہوئے سزاؤں کا اعلان بعد میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں:فیصل واوڈا نے بیرسٹر گوہر کے بارے میں ایسا کیا کہہ دیا؟سوشل میڈیا پر تہلکہ مچ گیا،جانئے تفصیلات