سیول (نیوز ڈیسک) جنوبی کوریا کے صدر نے بڑا یو ٹرن لے لیا، مارشل لاء لگانے کے چند گھنٹے بعد ہی اپنے احکامات واپس لے لیے، اپوزیشن پر ملک میں سیاسی بحران اور ریاست مخالف سرگرمیوں کا الزام لگا دیا۔
تفصیلات کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر نے اپوزیشن پر ریاست مخالف سرگرمیوں کا الزام لگاتے ہوئے ملک میں مارشل لاء کا اعلان کر دیا تھا۔ ملک میں مارشل لا نافذ کرتے ہوئے صدر یون سک یول نے کہا کہ ملک میں سیاسی بحران کے پیش نظر مارشل لا لگایا گیا تھا۔ صدر یون سک یول نے کہا کہ وہ مارشل لاء کے ذریعے ایک آزاد اور جمہوری ملک کی تعمیر نو کریں گے۔
یون نے اپنے لائیو ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ شمالی کوریا کی کمیونسٹ قوتوں کی طرف سے لاحق خطرات سے آزاد سوچ رکھنے والے جنوبی کوریا کو بچانے اور ریاست مخالف عناصر کے خاتمے کے لیے، میں یہاں ایمرجنسی مارشل لاء کا اعلان کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی آزادی اور سلامتی کو یقینی بنانے اور ان تباہ کن، ریاست دشمن عناصر کیبدامنی کیخلاف قوم کی پائیداری کو یقینی بنانے کے لئے یہ ایک بڑا قدم ہے۔
حکمران پیپلز پاور پارٹی کے رہنماء ہان ڈونگ ہون نے کہا کہ مارشل لاء کا اعلانغلط تھااور وہ عوام کے ساتھ مل کر مارشل لاء کے اعلان کی مخالفت کرینگے، جبکہ لبرل اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی نے مبینہ طور پر یون کے اعلان کے بعد ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔ صدر کے اس فیصلے پر شدید عوامی ردعمل سامنے آیا اور لوگ ان کے فیصلے کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور صدر کے خلاف نعرے لگائے۔
عوامی ردعمل دیکھ کر جنوبی کوریا کے صدر نے مارشل لاء اٹھانے کا حکم دیدیا۔ صدر نے فوجی دستوں کو واپسی کا حکم دیا اور مارشل کو ہٹانے کا حکم جاری کیا۔صدر نے کہا کہ پارلیمنٹ میں دوبارہ گنتی کے بعد مارشل لاء ہٹادیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ جلد پارلیمنٹ کا اجلاس بلایاجائے گا۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کردیا