اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ مشکل رکاوٹوں کودورکرنےکیلئےہمارےذہن میں سب کچھ تھا۔ آئینی ترمیم پاس کرائی تودوتہائی اکثریت سےایک ووٹ زیادہ تھا۔ آئینی ترمیم کیلئےمختلف جماعتوں کےپاس ہمیں جاناپڑا۔
جب ہم نےپہلی بارترمیم کی کوشش کی تونمبرزپورےنہیں ہوئے۔ پارلیمانی جمہوریت میں ہمیشہ خطرات موجودرہتےہیں۔ ماحول بہترہوگیا،استحکام اورمثبت فضاآگئی ہے۔ ہوسکتاہے کہ ان تمام باتوں کیلئےکوئی کتاب لکھوں۔
مطلع صاف ہوگیا،اب گرج چمک کےامکانات نہیں رہے۔ آرمی ایکٹ میں ترمیم کسی فردواحدکیلئےنہیں کی گئی۔ قانون سازی میں صرف جنرل عاصم منیر نہیں انکےبعدآنےوالےبھی شامل ہیں۔ پارلیمنٹ کی بالادستی کیلئےہماراسب سےبڑا کردارہوتاہے۔
پی ٹی آئی نےاکتوبرکےبعدکیلئےجودعوےکیےتھے، کسی حد تک درست تھے۔ ایک محاذتھامختلف قوتوں کاجس میں سیاسی اورعدلیہ کی قوتیں بھی شامل تھیں۔ عدلیہ کےجن دوبندوں نےخط لکھاہےیہ آئینی ’میلٹ ڈاؤن‘کی طرف اشارہ ہے۔ پارلیمانی جمہوریت عوام کی خواہش کامظہرہوتی ہے۔
ہمیں موقع ملاہے اب بھی دوچیزیں کرنی ضروری ہیں۔ اکتوبرمیں جس خطرےکی نشاندہی کی وہ ٹل گیا ہے۔ کل کی ترمیم کم سےکم وقت میں نہ ہوتی،جلدبازی پی ٹی آئی نےکی۔
پاکستان جیسےملک میں مسائل رہتےہیں ان چیزوں کوہلکانہیں لیناچاہیے۔
پارلیمان میں فلوربیرسٹرگوہرخان کودیاگیا۔ ایک پی ٹی آئی گروپ نےبیرسٹرگوہرکوبولنےنہیں دیا۔ بیرسٹرگوہرکامائیک آن ہواتوسارےلوگ سامنےآگئے۔ آرمی ایکٹ میں ترمیم پرایکسٹینشن کالفظ لاگونہیں ہوتا بلکہ ہم نےمدت طےکرنی ہے۔
پی ٹی آئی والےسمجھتےہیں کہ ٹرمپ کامیاب ہواتوبانی جیل سےباہرہوں گے۔ کوئی سمجھتاہے کہ ٹرمپ آگیاتوانکےآنےسےیہاں کوئی فرق پڑیگاتویہ خواب ہے۔