واشنگٹن(نیوز ڈیسک ) امریکہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ ایران پر اسرائیل کے حالیہ حملے میں امریکہ ملوث نہیں تھا۔امریکی صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس کو بھی حملوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا جس میں ایرانی اہداف کے خلاف اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔
امریکی اہلکار نے ایران پر اسرائیل کے حملے کا جواز پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ اپنے دفا ع میں تھا، اس کے باوجود کہ قابض فوج نے غزہ کے علاوہ شام، لبنان اور غزہ پر فضائی حملے کیے، جس میں 45,000 سے زیادہ افراد مشترکہ طور پر ہلاک ہوئے۔نیویارک ٹائم نے خبر دی ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایرانی فوج کو اسرائیل کے ساتھ ممکنہ جنگ کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔
یہ ہدایت خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان سامنے آئی ہے کیونکہ ایران کے وسطی اور مضافاتی علاقوں اور یہاں تک کہ دمشق، شام کے ساتھ ساتھ تکریت، عراق میں بھی دھماکوں کی اطلاع ملی ہے۔اسرائیلی میڈیا نے اشارہ کیا کہ کرج شہر، جہاں ایران کی جوہری توانائی کی تنصیبات ہیں، ہو سکتا ہے کہ فضائی حملوں کا ایک مرکز رہا ہو۔تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ آیا حملوں کے دوران جوہری پاور پلانٹ ہی کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا تھا۔
رپورٹس بتاتی ہیں کہ اسرائیلی فضائی حملے نے وسطی اور جنوبی شام میں فوجی ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا۔دریں اثناء ایران کے سرکاری میڈیا نے تہران میں ہونے والے دھماکوں کو فضائی دفاعی سرگرمیوں سے جوڑا۔ ایرانی فوج مبینہ طور پر تیار ہے کیونکہ کشیدگی میں اضافہ جاری ہے۔حملوں کے دوران، اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو یاہوکی فوجی اڈے پر چھپے ہوئے تھے، جہاں ان کی اسرائیلی وزیر دفاع اور دیگر اعلیٰ فوجی حکام کے ساتھ تصاویر بنوائی گئیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ، تہران،شیراز اور کرج میں دھماکے