اہم خبریں

اقوام متحدہ ہیڈکوارٹر کے باہر کشمیریوں کے حق میں تاریخی احتجاج، بھارتی مظالم پر عالمی خاموشی ناقابل قبول قرار

نیو یارک (رضوان عباسی سے) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی آمد پر اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر کے باہر ایک تاریخی احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے بھارت کی جانب سے کشمیر میں جاری مظالم کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور عالمی برادری کی خاموشی پر سخت تنقید کی۔

ممتاز کشمیری رہنما غلام نبی فائی نے کہا کہ کشمیر کا مستقبل کشمیری عوام کے فیصلے پر منحصر ہے۔ انہوں نے بھارت پر الزام لگایا کہ وہ بین الاقوامی فورمز پر جھوٹ پھیلا کر دنیا کو گمراہ کر رہا ہے، اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کا منصفانہ حل کشمیریوں کا بنیادی حق ہے۔

احتجاج میں پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے علمبرداروں نے بھی شرکت کی، جنہوں نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو بے نقاب کیا۔ مظاہرین نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا تاکہ بھارتی جارحیت کا خاتمہ ہو اور کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دیا جا سکے۔

مظاہرین نے کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کو “انسانیت کے خلاف جرائم” قرار دیا اور اقوام متحدہ سے فوری مداخلت کی اپیل کی۔ انہوں نے عالمی برادری کی خاموشی پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ظلم و ستم کا خاتمہ کیا جائے۔

اس احتجاج میں نمایاں شخصیات میں ورلڈ کشمیر آگاہی فورم کے سربراہ غلام نبی فائی، سابق ممبر قانون ساز اسمبلی پیر علی رضا بخاری، سابق ممبر کشمیر کونسل سوار خان، اور نوجوان کشمیری سماجی رہنما شعیب ارشاد شامل تھے۔ خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے بھی احتجاج میں شرکت کی، جنہوں نے “کشمیریوں کو آزادی دو” اور “بھارتی جارحیت بند کرو” جیسے نعرے درج بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔

مظاہرین نے پرجوش انداز میں بھارت کے کشمیر میں جاری مظالم کی مذمت کی اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے کشمیر کے مسئلے کا پائیدار اور پرامن حل نکالے۔ انہوں نے زور دیا کہ عالمی برادری کی خاموشی ناقابل قبول ہے، اور کشمیری عوام کو انصاف دلانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔

متعلقہ خبریں