اہم خبریں

پاکستان بھارت کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا،وزیر ازعظم

نیو یارک (اے بی این نیوز) وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا، جس کا آغاز تلاوتِ کلام پاک سے کیا گیا۔79 ویں سالانہ اجلاس کے چوتھے روز اپنی تقریر میں وزیراعظم نے غزہ اور یوکرین کے تنازعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے غزہ میں جاری جنگ کو نسل کشی قرار دیا اور کہا کہ فلسطین میں ایک بڑا المیہ رونما ہو رہا ہے۔
جہاں معصوم فلسطینی بچے ظلم و بربریت کا شکار ہو رہے ہیں، اور عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ محض مذمت کافی نہیں، خونریزی کو فوری طور پر روکنا ہوگا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو، اور اقوام متحدہ فلسطین کو باقاعدہ رکن تسلیم کرے۔

کشمیر کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ بھی طویل عرصے سے حق خود ارادیت کے منتظر ہیں، اور 2019 میں بھارت نے یکطرفہ طور پر کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اسے غیر قانونی طور پر ہڑپ کیا۔ پاکستان بھارت کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا،مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرقر دادوں کے تحت حل کرنا ہو گا۔

کشمیری عوام کی آزادی کیلئے جدو جہد ااج بھی جاری ہے۔ دہشتگردی کے خلاف ہم نے بہت قربانیاں دی اور پزاروں جانوں کو قربان کیا۔ انہوں نے کہ بھارت کے اوچھے ہتھکنڈے کبھی بھی کامیاب نہیں ہو نگے۔ بھارت کے جا رحانہ عزائم خطے میں امن کیلئے خطرپہ ہیں۔ خطے میں امن کیلئے بھارت 5 اگست کے اقدام کو وا پس لے۔

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ دنیا کو صرف مذمت پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے، بلکہ اس جارحیت کو فوری طور پر روکنے کے لیے عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں۔

شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطین کی مقدس سرزمین پر ایک بڑا المیہ رونما ہو رہا ہے، جہاں معصوم فلسطینی بچے زندہ جلائے جا رہے ہیں اور دنیا اس خوفناک صورتحال کو بے بسی سے دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ غزہ میں جاری مصائب کا خاتمہ کرنے کے لیے فلسطین کے مسئلے کا دو ریاستی حل ضروری ہے، اور فلسطین کو اقوام متحدہ کے مستقل رکن کی حیثیت فوری طور پر دی جانی چاہیے۔

وزیر اعظم نے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا، جس کا دارالحکومت القدس ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں بےگناہ بچوں کا خون صرف اسرائیلی فوج کے ہاتھوں پر نہیں، بلکہ ان لوگوں پر بھی ہے جو اس ظلم پر خاموش ہیں۔

شہباز شریف نے خبردار کیا کہ لبنان میں بھی اسرائیلی جارحیت کا آغاز ہو چکا ہے، جس سے خطے میں ایک بڑی جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جیسے فلسطینی عوام آزادی کی جدوجہد کر رہے ہیں، ویسے ہی کشمیری عوام بھی بھارتی مظالم کے خلاف اپنی آزادی کے لیے برسوں سے لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے 5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور وہاں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے بھارتی اقدامات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

وزیر اعظم نے خبردار کیا کہ پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا، اور خطے میں امن کے لیے بھارت کو کشمیر میں اپنے یکطرفہ اقدامات واپس لینے ہوں گے۔

انہوں نے اسلاموفوبیا اور بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے نفرت انگیز واقعات پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا اور عالمی برادری سے اس معاملے پر توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔

وزیر اعظم شہباز شریف کے خطاب کے فوراً بعد اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کا جنرل اسمبلی میں خطاب شروع ہوا، جس کے دوران پاکستانی وفد سمیت کئی دیگر ممالک کے وفود نے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بطور وزیراعظم دوسری بار خطاب کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے دنیا کو درپیش موجودہ چیلنجز اور غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا حوالہ دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں جاری سانحہ نے انسانیت کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور معصوم بچوں، عورتوں اور نہتے شہریوں کا قتل ناقابل برداشت ہے۔

وزیراعظم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ پائیدار امن اور دوریاستی حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کے دل فلسطینیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور پاکستان فلسطین کو اقوام متحدہ کا مستقل رکن تسلیم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم ہونی چاہیے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔

شہباز شریف نے یو این قراردادوں پر عملدرآمد میں ناکامی پر مشرق وسطیٰ کو مزید خطرات سے دوچار قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل کو اپنی جارحیت بڑھانے کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔ مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ابھی بھی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جانا چاہیے۔

وزیراعظم نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور غیر مقامی لوگوں کی آباد کاری پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ بھارت کے جارحانہ عزائم سے خطے کے امن کو خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

مزید پڑھیں :الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کی مخصوص نشستوں پر 14 ستمبر کی وضاحت کو چیلنج کردیا

متعلقہ خبریں