سری لنکا( اے بی این نیوز )سری لنکاکےانوراکماراڈسانائیکاصدرمنتخب ہوگئے،سری لنکن میڈیا کے مطابق سری لنکاکی تاریخ میں پہلی بارووٹوں کی دوبارہ گنتی کی گئی۔ سری لنکاکےموجودہ صدرتیسرےنمبرپررہے۔ صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ ہوئی۔ اب نتائج بھی سامنے آنے لگئے ہیں۔ تازہ صورتحال کے مطابق مارکسوادی جھکاؤ والے رہنما انورا کمارا دسانائکے صدر بن گئے ۔ انتخاب کے اعداد و شمار سے یہ پتہ چل رہا ہے کہ اب تک گنے گئے 10 لاکھ ووٹوں میں سے تقریباً 53 فیصد ووٹ دسانائکے کو حاصل ہوئے ہیں۔ انہوں نے نیشنل پیپلز پاور (NPP) اتحاد کے امیدوار کے طور پر انتخاب لڑا تھا جس میں مارکسوادی جھکاؤ والی جنتا ویموکتی پیریمونا (JVP) پارٹی شامل ہے۔ دسانائکے کمیونسٹ فکر کو مانتے ہیں۔
دوسری طرف ساجتھ پریم داسا کی پارٹی سماگی جن بال ویگیا 20 فیصد ووٹ حاصل کرکے دوسرے مقام پر چل رہی ہے۔ وہیں سری کے موجودہ صدر رانل وکرما سنگھے 18 فیصد ووٹ حاصل کرکے تیسرے مقا پر ہیں۔ سابق صدر گوٹبایا راج پکشے کے بیٹے نامل راج پکشے کو صرف 1 فیصد ووٹ ہی حاصل ہوا ہے۔ انتخابی کمیشن کے مطابق 17 ملین (1 کروڑ 70 لاکھ) ووٹروں میں سے تقریباً 75 فیصد لوگوں نے اپنی حق رائے دہی کا استعمال کیا ہے۔
ووٹوں کی گنتی کے دوران کولمبو میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ گوٹبایا راج پکشے حکومت کے زوال کے بعد سری لنکا میں یہ پہلا صدارتی انتخاب ہے۔ واضح ہو کہ 2022 کے اقتصادی بحران کے بعد سری لنکا میں گوٹبایا حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر عوامی احتجاج ہوا تھا۔ مظاہرین کولمبو میں صدارتی عمارت میں داخل ہو گئے تھے، جس کے بعد گوٹبایا راج پکشے کو ملک چھوڑ کر بھاگنا پڑا تھا۔
55 سالہ دسانائکے اپنے سخت بدعنوان مخالف طریقوں اور غریب حمایتی پالیسیوں کی وجہ سے اس انتخاب میں کافی مقبول رہنما بن کر اُبھرے ہیں۔ انہوں نے انتخابی مہم کے دوران خود کو اصلاح پسند رہنما کے طور پر عوام کے سامنے پیش کیا اور وعدہ کیا تھا کہ عام انتخابات میں جیت کر اقتدار میں آنے کے 45 دنوں میں وہ پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیں گے۔
مزید پڑھیں :یروشلم پوسٹ نے عمران خان کو اسرائیل کا حمایتی قرار دے دیا