اہم خبریں

عدالت نے مبارک ثانی کیس کا فیصلہ سنا دیا، متنازعہ پیراگراف حذف،وفاقی حکومت کی درخواست منظور

اسلام آباد (اے بی این نیوز) عدالت نے مبارک ثانی کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ عدالت میں وفاقی حکومت کی درخواست منظور کر لی۔ کوئی غلطی سے مبرا نہیں چیف جسٹس نے کے ریمارکس۔ حکومت نے چھ فروری اور 24 جولائی کے کیس ہے متنازعہ پیراگراف حذف کر دیے۔ قاضی فائز عیسیٰی نے ریمارکس دیئے کہ اگر ہم سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو اسے انا کا مسح نہیں بنانا چاہیے غلطی درست کرنی چاہیے.

اسلام آباد (اے بی این نیوز) عدالت نے مبارک ثانی کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ عدالت میں وفاقی حکومت کی درخواست منظور کر لی۔ کوئی غلطی سے مبرا نہیں چیف جسٹس نے کے ریمارکس۔ حکومت نے چھ فروری اور 24 جولائی کے کیس ہے متنازعہ پیراگراف حذف کر دیے۔ قاضی فائز عیسیٰی نے ریمارکس دیے کہ اگر ہم سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو اسے انا کا مسح نہیں بنانا چاہیے غلطی درست کرنی چاہیے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان، قادیانی ‏مبارک ثانی کیس ضمانت کیس کا معاملہ.
پنجاب حکومت کی جانب سے دائر نظرثانی درخواست پر سماعت ہو ئی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ نظرثانی میں جب آپ نے فیصلہ دیا تو پارلیمنٹ اور علماء کرام نے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا۔
کہا گیا کہ حکومت کے زریعے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے۔
سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے خط ملا تھا اور وزیراعظم کی جانب سے بھی ہدایات کی گئیں تھی۔ کیونکہ معاملہ مذہبی ہے تو علمائے کرام کو سن لیا جائے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیئے کہ
کہنا تو نہیں چاہیے لیکن مجبور ہوں، میں ہر نماز میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ مجھ سے کوئی غلط فیصلہ نہ کروائے۔ انسان اپنے قول فعل سے پہچانا جاتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ
عدالتی فیصلے کے کچھ پیراگراف میں علماء کرام نے حکومت سے تبدیل کرنے کی استدعا کی ہے۔ اور یہ توجہ طلب نکات ہیں اور علماء کرام عدالت میں موجود ہیں انہیں سنیں۔اگر میری قانونی معاونت ضرورت ہوگی تو میں یہی موجود ہوں۔
چیف جسٹسنے اٹارنی جنرل سے مکالمہپ کیا کہ ارلیمان نے آپ کو کیا کہا۔ پارلیمان کی پر بات بلکل سر آنکھوں پر ہے۔ پاکستان کی 75 ویں سالگرہ پر پارلیمنٹ گیا۔ کون کون صاحب علم عدالت میں موجود ہیں۔
مولانا فضل الرحمن عدالت کے سامنے پیش ہو ئے۔ ہم یہ. تعین کرنا چاہتے ہیں کہ ہمیں کون کون رہنمائی کرے گا۔ چیف جسٹس نے مولانا فضل الرحمن سے مکالمہ کرتے ہو ئے ریمارکس دیئے کہ
عدالتی فیصلے میں کوئی غلطی یا اعتراض ہے تو ہمیں بتائیں۔
دیگر اکابرین کو بھی سنیں گے۔ مولانا تقی عثمانی ترکی سے ویڈیو لنک کے زریعے عدالت میں پیش ہو ئے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیئے کہ کبھی کوئی غلطی ہو تو انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہیے۔
جنہوں نے نظرثانی درخواست دائر کی انکا شکریہ ادا کیا۔ اگر ہم سے کوئی غلطی ہوجائے تو اس کی اصلاح بھی ہونی چاہے۔ تقی عثمانی صاحب میں معذرت چاہتا ہوں۔ وضاحت کرنا چاہتا ہوں جنہیں نوٹس کیا تھا ان کی جانب سے ہمیں بہت سارے دستاویزات ملے۔
اگر ان سب کا بغور جائزہ لیتے تو شاید فیصلے کی پوری کتابیں جاتی۔ ان تمام دستاویزات کو دیکھ نہیں سکا وہ میری کوتائی ہے۔ کسی وکیل کو نہیں سنیں گے یہ واضح کررہے ہیں۔ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ صاحبزادہ حامد رضا کے نکتہ اعتراض پر ہی سارا معاملہ شروع ہوا تھا۔
چیف جسٹسنے صاحبزادہ حامد رضا سے مکالمہکیا کہ آپ دیگر علماء سے بڑے ہیں؟ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ درس نظامی کا فاضل ہوں کسی سے بڑے ہونے یا برابری کا دعویٰ نہیں کرتا۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ آپ بیٹھ جائیں اور عدالتی کارروائی چلنے دیں۔
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ عدالت کا پورا فیصلہ ہی غلط ہے، ہم چاہتے ہیں پورا عدالتی فیصلہ ہی واپس لیا جائے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیئے کہ
عدالتی فیصلے میں جو غلطیاں اور اعتراض ہے ہمیں نشاندہی کریں۔ اگر کوئی بات سمجھ نہیں آئی تو ہم سوال کریں گے۔
ہمارا ملک اسلامی ریاست ہے اسلئے عدالتی فیصلوں میں قرآن و حدیث کے حوالے دیتے ہیں۔ میں کوئی غلطی سے بالاتر نہیں ہوں۔ نیز سپریم کورٹ کا مولانا فضل الرحمان ،مفتی شیر محمد اور کمرہ عدالت میں موجود علماء سے معاونت لینے کا فیصلہ۔ابو الخیر، محمد زبیر جماعت اسلامی کے فرید پراچہ بھی عدالت کی معاونت کریں گے۔
مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ 6 فروری کے فیصلے اور نظرثانی پر بھی تبصرہ بھیجا۔ مجھے نہیں معلوم آپ تک میری رائے پہنچی یا نہیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیئے کہ ہم وہ منگوالیں گے لیکن زبانی طور پر بھی آپ کو سنا چاہتے ہیں۔
‏علامہ تقی عثمانی کا 29 مئی کے فیصلے سے دو پیراگراف حذف کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

علامہ تقی عثمانی نے فیصلہ کے پیراگراف 7 اور 42 کو حذف کرنے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پیراگراف 42 میں تبلیغ کا لفظ استعمال کیا گیا یعنی غیر مشروط اجازت دی۔چیف جسٹس نے سیکشن 298 سی پڑھ کر سنایا۔ سیکشن کے مطابق غیر مسلم کو مسلمان ظاہر کرتے ہوئے تبلغ کی اجازت نہیں،

تقی عثمانی نے کہا کہ قادیانی اقلیت میں ہیں لیکن خود کو غیر مسلم نہیں تسلیم کرتے۔ علامہ تقی عثمانی نے 29 مئی کے فیصلے سے دو پیراگراف حذف کرنے کا مطالبہ کر دیا

مزید پڑھیں :ہم نے وعدہ کیا تھا 4 بجے ترنول جائیں گے، ہم پہنچ گئے،محمود خان اچکزئی

متعلقہ خبریں