اسلام آباد ( اے بی این نیوز )کیسز سے لگتا ہے بانی چیئرمین عمران خان کو اب جیل میں کچھ اور وقت گزارنا پڑے گا۔ شاہ محمود قریشی کو بھی ساءئفر کیس میں رہا ہوبھی گئے تو نئے مقدمات میں جیل میں رہنا پڑے گا۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ دباوبڑھ رہا ہے۔ آج بھی کمرہ عدالت میں ایک گھناونا کھیل دیکھا ۔ ہماری جدوجہد اس کے خلاف ہے۔ ترجمان پاکستان تحریک انصاف رئوف حسن نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ فیصلہ سنانے کی بجائے مقدمے کی کارروائی کسی دوسری عدالت کو منتقل کئے جانے کو انصاف کے منافی اور یکسر ناقابلِ قبول ہے۔
مزید پڑھیں :شہزاد اکبر کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے مدد مانگ لی گئی
عدّت کیس انسانی تاریخ کا سب سے بھونڈا۔ بیہودہ اور کلیتاً ایک گھٹیا مقدمہ ہے جس کے ذریعے انصاف کے پورے نظام اور فلسفے کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی محترمہ اہلیہ کو بدترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے اور ناحق قید کرنے کیلئے انصاف کی دھجیاں اڑا کر دو دن میں سزا سنائی گئی۔ مقدمے پر تیز ترین عدالتی کارروائی کے دوران بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ کے وکلاء کو جرح کے بنیادی حق تک سے محروم کیا گیا۔ موجودہ جج صاحب کے پاس مقدمہ سماعت کیلئے آیا تو درخواست گزار اور پراسیکیوشن ٹیم نے بدتمیزی کی۔
مزید پڑھیں :نیب کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ریمانڈ کی مدت میں توسیع کی گئی، وزیرقانون
بیہودگی اور قانون و انصاف کی بے توقیری کی ہر حد عبور کی۔ پراسیکیوشن کی جانب سے عدالت کو ایک منصفانہ فیصلے سے روکنے کیلئے جج پر اعتراض سے لیکر عدالت کا وقت ضائع کرنے تک ہر شرمناک حربہ استعمال کیا گیا۔ پراسیکیوشن کی جانب سے مسلسل مزاحمت کے باوجود نہایت سست روی سے ٹرائل مکمل اور فیصلہ محفوظ کیا گیا۔ عدالت نے گزشتہ سماعت پر فیصلہ محفوظ کیا جسے آج سنایا جانا تھا۔ آج فیصلہ سنانے کیلئے 9 بجے عدالت کھلی تو درخواست گزار نے قواعد کے برخلاف عدالت سے دس منٹ کا وقت مانگا۔ جج صاحب نے فیصلہ سنانے کی بجائے اپنی صوابدید پر درخواست گزار کو بولنے کی اجازت دی۔ عدالت کو فیصلہ سنانے سے باز رکھنے کے واضح ہدف اور منصوبہ بندی کے تحت درخواست گزار دس منٹ کی بجائے آدھے گھنٹے تک بولتا اور عدالت میں ہزیان بکتا رہا۔
مزید پڑھیں :سرکاری ملازمین کیلئے خوشخبری کے ساتھ بد خبری بھی،جانئے تفصیل خبر میں
بانی چیئرمین عمران خان اور انکی محترمہ اہلیہ کے وکلاء اور تحریک انصاف کے ذمہ داران اور کارکنان عدالت اور انصاف کے احترام میں مکمل صبر و ضبط کا مظاہرہ کرتے رہے۔ ایک بےغیرت اور بے حمیّت شخص اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب رہا اور جج صاحب نے عدالت کے وقار اور انصاف کی حرمت کے تحفّظ کی بجائے پراسیکیوشن کے سامنے نہایت افسوسناک انداز میں ہتھیار ڈالتے ہوئے مقدمے کو کسی اور عدالت میں منتقلی کی جانب دھکیل دیا۔ اس سارے بیہودہ تماشے کا مقصد عمران خان اور ان کی وفاشعار اہلیہ کو ناحق قید میں رکھنا اور انصاف کے بنیادی حق سے محروم کرنا ہے جس کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ سرکاری جماعت کے غنڈوں نے اس موقع پر شرانگیزی اور اشتعال کو ہوا دینے کی کوشش کی جسے تحریک انصاف کے کارکنان نے ناکام بنایا۔
مزید پڑھیں :عدت نکاح کیس میں اہم پیش رفت، جج نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھ دیا
چیف جسٹس قوم کو جواب دیں ان کی ماتحت عدالتوں میں انصاف کے دن دیہاڑے قتلِ عام کے بعد ان کے حلف یا منصب پر قائم رہنے کا کیا جواز باقی ہے۔ 9 مئی کے فالس فلیگ آپریشن کے منصوبہ ساز عدالتوں کو انصاف کا مقتل بنا کر ملک و قوم میں شدید اضطراب کو ہوا دے رہے ہیں۔ بانی چیئرمین کی ہدایات پر مسلسل صبر و ضبط۔ امن پسندی اور عدلیہ پر اعتماد کا مظاہرہ کررہے ہیں مگر ریاست کی نگاہ میں شرم و حیا کب پیدا ہوگی اور کب آئین و قانون کی کھلی بےحرمتی کا شرمناک سلسلہ روکا جائے گا۔
مانیکا خاور نے بانی تحریک انصاف کے حوالے سے بندی زبان استعمال کی ۔ اندرون خانہ پریشر کے باعث وکیل کو کہا کیس کو دوبارہ بیاں کیا جائے ۔ گفتگو کے بعد ایک نئے سرے سے کیس دوسرے جج کے پاس چلا گیا ہے ۔ صاحب اقتدار لوگوں کی پالیسی ہے کہ کیس کو مزید آگے بڑھا جائے ۔ کوشش ہے کہ بانی تحریک انصاف کو مزید جیل میں رکھا جائے ۔ توشہ خانہ کیس میں بانی تحریک انصاف پر چوتھا کیس بنانے کی تیاری کی جا رہی ہے ۔ سوچی سمجھی سازش کے تحت یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے۔ توشہ خانہ کا ایک اور مقدمہ قائم کیا جارہا ہے۔ قانون موجود یے ایک طرح کیس کا دوسرا مقدمہ درج نہیں ہوتا۔ منصوبہ یہ ہے بانی پی ٹی ائی کو جیل میں رکھناہے۔
مزید پڑھیں :لاپتہ شاعر احمد فرہاد کہاں ہیں؟رپورٹ عدالت میں پیش
کہیں ہمیں انصاف ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ۔ جوں جوں وقت گزر رہا ہے ریاست پر پریشر بڑھتا جا رہا ہے ۔ بانی تحریک انصاف کے کیسسز کے فیصلوں کو آگے بڑھانے کی کوششیں جاری ہیں ۔ ہم انصاف کا قتل ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں ۔ دو سال سے تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ ریاست کے اوپر اسٹیبلشمنٹ کا ذور بڑھتا جارہا ہے۔ کیسز کا فیصلہ نہ ہونے دینے کی وجہ بانی پی ٹی ائی کو قید میں رکھنا ہے۔ آج انصاف کا قتل ہوتے دیکھ رہے ہیں۔ جب تک یہ سب چلتا رہے گا نہ آئین بحال ہوگا۔ ہمیں معلوم نہیں ہوتا ہم خیریت سے گھر پہنچے گئے یا نہیں۔ ذمہ داروں کا احتساب ہونا چاہیے۔ عدت اور سائفر کے کیسسز ختم ہو چکے ہیں ۔ ت
وشہ خانہ اور القادر کیس بھی جھوٹ پر مبنی اور سب کے سامنے واضح ہے ۔ حمود الرحمن کمیشن جس نے پڑھی ہے وہ بھی سب کے سامنے ہے ۔ افواج پاکستان کے خلاف کہیں بھی کوئی ذکر نہیں ۔ آج بھی ایک شخص ۔ شخص واحد اپنے اقتدار کو بڑھانے کے لیے ریاست کو مشکل میں ڈال رکھا ہے ۔ اس پاکستان کی چھ اکائیاں ہیں۔ ہمارے ادارے کب رول ادا کریں گے ۔ پاکستان میں واحد ریاست ہے جہاں آئین و قانون کا فقدان واضح دکھائی دے رہا ہے ۔ پاکستاں دوسروں کی لڑائیوں میں گھسنے کی تیاریاں کر رہا ہے ۔
ہماری لڑائی فوج کے ساتھ نہیں بلکہ شخص واحد کے ساتھ ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ملک میں آئین و قانون کو بحال کیا جائے۔
مزید پڑھیں :ستاروں کی روشنی میں آج بروزبدھ،29مئی 2024 آپ کا دن کیسا رہے گا ؟
ہمارے جماعت کے بارے میں غلط بیانیہ بنایا جارہا ہے۔ حمود الرحمن کمیشن کی رپورٹ میں فوج کو نہیں جنرل یحیٰی کو ذمہدار ٹہرایا ہے۔ ایک شخص کی وجہ سے ملک کے دو ٹکرے ہوئے۔ ہم اُس دور کا موازنہ اس لیے کر رہے ہیں کیوں کہ ابھی بھی ایک شخص کی ضد ہے۔ ابھی تک بانی تحریک انصاف کے خلاف 203 مقدمات درج ہیں ۔ ملک ریاض پر بھی پریشر ڈالا جا رہا ہے ۔ انہوں نے بیان بھی دیا ہے کہ وہ پریشر میں نہیں آئین گے ۔صدر پاکستان بھی دبئی میں ہیں سنا ہے کہ انہوں نے ملک ریاض سے ملاقات بھی کی ہے ۔بظاہر دکھائی دے رہا ہے کہ بانی تحریک انصاف کے خلاف مزید کیسسز بنانے کی تیاری جاری ہے ۔انصاف کے تقاضے اگر پورے نہیں ہوتے تو مسائل مزید جنم لیں گے۔ پاکستان اگر چین اور امریکہ کی لڑائی میں آیا تو پاکستان کا اپنا وجود خطرے میں پڑ سکتا ۔
بانی چئیرمین کےخلاف 200 مقدمات ہیں۔ جو مختلف مراحل میں ہیں ۔ بانی چئیرمین کے خلاف کوئی ثبوت نہیں مل رہے تو ایک نجی سوسائٹی کے مالک پر دباو بڑھا رہے ہیں ۔ گزشتہ روز بھی اس سوسائٹی کے دفاتر پر راولپنڈی میں چھاپہ مارا گیا۔ مگر وہ ڈٹ گیا ہے۔
مزید پڑھیں :بانی پی ٹی آئی کےخلاف سچےکیسزہیں انہیں سزاملنی چاہیے،نواز شریف