اسلام آباد(اے بی این نیوز) وزیراعظم کےقائم کردہ سپیشل انویسٹمنٹ فسلیٹیشن کونسل نے ڈی ٹی ایچ ٹیلی ویژن سروسز کے نام پر ہر سال اربوں روپےبھارت جانے کا سختی سے نوٹس لے لیا.
ذمہ دار ذرائع نے بتایاکہ کونسل کی طرف سے چیئرمین پیمرا کو لکھے گئے خط نمبر ایس آئی ایف سی نمبر 13 /39 میں چیئرمین پیمرا سے ایک ہفتے کے اندر مکمل جواب طلب کر لیا گیا.
ایس آئی ایف سی سیکریٹ نے اپنے خط میں لکھا کہ پاکستان میں ڈی ٹی ایچ کی بولی لائسنس دینے کا عمل کا آغاز 2004 میں شروع ہوا جس کے بعد 2016 میں پھر پیمرا نے دوبارہ بولی کروائی جس پر تین کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کیا گیا اور ایک کمپنی کو بعد ازاں لائسنس دے دیا گیا .
اس کمپنی نے ایک سال کے اندر ڈی ٹی ایچ ٹیلی ویژن سیٹلائٹ کی سروس شروع کرنی تھی تاہم ابھی تک سروس شروع نہ کی ہے .
خط میں کہا گیا کہ اس کی وجوہات بیان کی جائیں اور ایک ہفتے کے اندر اندر کونسل کو تاریخی طور پر آگاہ کیا جائے .
اس حوالے سے پیمرا کے ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ جس کمپنی کو ڈی ٹی ایچ سروس کا لائسنس دیا گیا تھا انہوں نے عملی طور پر کوئی اقدامات نہ کیے ہیں اور پیمرا سے مزید 90 کروڑ روپے سے زائد کی مختلف جرمانوں میں عائد کی گئی رقم کی معافی کے لیے درخواست دی ہےاور پاکستان میں اس سروس کو شروع کرنے کے لیے ٹیکس فری آلات بھی منگوانے کی اجازت طلب کی ہے.
ذرائع کے مطابق کمپنی نے لائسنس کی مد میں پیمرا کو کروڑوں روپے کی ادائیگی نہ کی ہے اور مقررہ وقت پر بھی سروس شروع نہیں کی ہے ،جس پر پیمرا اتھارٹی نے لائسنس حاصل کرنے والی کمپنی شہباز انٹرنیشنل کو آخری نوٹس بھی جاری کر دیا ہے.