کابل(نیوز ڈیسک) کابل میں دو روزہ مذاکرات کے دوران پاکستان اور افغانستان کے وفود نے تجارت کو سیاست سے دور رکھنے اور عوام کے مفادات کو مدنظر رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔مذاکرات میں بلاتعطل تجارتی اور راہداری تعلقات پر اتفاق کرتے ہوئے وفود نے ‘افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ایگریمنٹ کو دو ماہ میں حتمی شکل دینے کا فیصلہ کیا۔
مزید پڑھیں:عدلیہ میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں ہو گی ،چیف جسٹس
معاہدے کے تحت پاکستان سامان کی کنٹینرز سے علاقائی منتقلی میں سہولت فراہم کرے گا۔پاک افغان وفود کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہدے میں ٹرکوں کی نقل و حرکت کے لیے ایک سال کے لیے عارضی مفت پرمٹ پر بھی اتفاق کیا گیا جو مئی 2024 سے نافذ العمل ہوگا۔معاہدے کے تحت پاک افغان ایئرپورٹس کے ذریعے ملٹی ماڈل
ایئر ٹرانزٹ کی صورت میں سامان کی منتقلی پر بھی اتفاق کیا گیا جب کہ آئندہ دو ماہ میں ملٹی ماڈل ایئر ٹرانزٹ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔معاہدے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان افغانستان سے ٹرانزٹ میں سامان کے لیے بینک گارنٹی کی شرط ایک ہفتے میں ختم کر دے گا، کیونکہ سابقہ انشورنس کو کافی سمجھا جائے گا۔دونوں وفود نے باہمی مشاورت
سے دیگر رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے اقدامات کرنے پر بھی اتفاق کیا جب کہ وفود نے سرحدی تجارت سے گریز، بینکاری تعلقات کے قیام اور فروغ پر بھی اتفاق کیا۔
افغان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق پاکستان نے بین الاقوامی قیمت پر کوئلہ خریدنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔مذاکرات کے لیے پاکستانی وفد کی قیادت نائب وزیر تجارت محمد خرم آغا نے کی جبکہ افغان وفد کی قیادت قائم مقام وزیر تجارت نورالدین عزیزی نے کی۔