نئی دہلی ( نیوز ڈیسک ) بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کی تاریخی مسجد کے مسمار کرنے پر مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے جبکہ انتہاپسند ہندو ئوں نے مسجد کے ملبے کے قریب شدید نعرے بازی کی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی کے مہرولی محلے میں ہندو مسلم کشیدگی بدستور پائی جاتی ہے ۔ مظاہرے اور جلاؤ گھیراؤ کے بعد علاقے میں سخت سکیورٹی نافذ کردی گئی ہے اور پولیس کی جانب سے حالات کنٹرول میں ہونیکا دعویٰ کیا جا رہا ہے
مزید پڑھیں:مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں پاکستان کی سب سےبڑی کیبل کار نے کام شروع کردیا
،گزشتہ روز 600 سال پرانی مسجد کو دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے عملے نے منہدم اور احاطے میں موجود قبریں بھی مسمار کردی تھیں،مسجد کے امام ذاکر حسین نے بتایا کہ بغیر کسی اطلاع کے نماز فجر کے فوری بعد دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا عملہ آیا تھا اور خفیہ کارروائی کی۔،نمازیوں سے فون چھین لئے گئے ،یاد رہے کہ 26 جنوری کو بابری مسجد کی جگہ وزیراعظم مودی نے رام مندر کا افتتاح کردیا جبکہ وارانسی کی تاریخی مسجد گیان واپی کے تہہ خانے میں پوجا پاٹ کی اجازت دیدی گئی ہے۔