اہم خبریں

دولت چند ہاتھوں تک محدود، غربت 229 سال تک ختم نہ کی جاسکے گی، آکسفیم

لندن(نیوزڈیسک)دولت کے غیر معمولی ارتکاز کو دیکھتے ہوئے معروف غیر سرکاری تنظیم آکسفیم نے پیش گوئی کی ہے کہ ایک عشرے کے دوران کوئی نہ کوئی فرد ایک ہزار ارب ڈالر کے نجی اثاثوں کے ساتھ منظرِ عام پر آجائے گا۔2020 کے بعد سے اب تک دنیا کے پانچ امیر ترین افراد کے اثاثوں کی مالیت 869 ارب ڈالر ہوچکی ہے۔ دوسری طرف دنیا بھر میں غریب 60 فیصد ( کم و بیش 5 ارب) افراد اپنی دولت سے یوں محروم ہوئے ہیں کہ ان کے لیے گزارا بھی مشکل تر ہوگیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دولت کی تقسیم سے متعلق آکسفیم کی رپورٹ ایسے وقت سامنے آئی ہے جب سوئٹزر لینڈ کے شہر ڈیووس میں امیر ترین افراد جمع ہو رہے ہیں۔ یہ اجتماع سالانہ ورلڈ اکنامک فورم کی چھتری تلے ہے جس میں کاروباری اور سیاسی شخصیات جمع ہوکر عالمی معیشت کا رخ متعین کرنے کے بارے میں تبادلہ خیال کرتی ہیں۔آکسفیم کی رپورٹ کہتی ہے کہ امیر اور غریب کے درمیان فرق بڑھتا ہی جائے گا۔ دولت چند ہاتھوں میں مرتکز ہوکر رہ گئی ہے۔ یہ رجحان دم نہیں توڑ رہا۔ عالمی مالیاتی اور معیشتی نظام کا ڈھانچا ہے ہی کچھ ایسا کہ دولت کا چند ہاتھوں میں مرتکز ہوکر رہ جانا حیرت انگیز نہیں۔ بڑے کاروباری ادارے اپنی مرضی کے مطابق قوانین بنواتے ہیں اور حکومتوں کی کارکردگی کا رخ بھی ان کی مرضی سے متعین ہوتا ہے۔آکسفیم کی رپورٹ کہتی ہے کہ اگر معاشی معاملات یونہی چلتے رہے تو اگلے 229 سال تک غریبی ختم کرنا ممکن نہ ہو پائے گا۔ غریبی ختم کرنے سے مراد ایسے حالات پیدا کرنا ہے جن میں کسی بھی انسان کے لیے یومیہ بنیاد پر گزارا بھی جنگ لڑنے جیسا نہ ہو۔کورونا وائرس کی وبا کے بعد دنیا بھر میں مالدار ترین افراد کی دولت میں 2020 کے بعد سے اب تک 3300 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ ان کی دولت میں افراطِ زر کی شرح کے مقابلے میں تین گنا شرح سے اضافہ ہوا ہے۔

متعلقہ خبریں