اہم خبریں

ایران مضبوط، مشرق وسطیٰ امریکہ کے ہاتھ سے نکل چکا، برطانوی میڈیا

لندن (نیوزڈیسک) معروف برطانوی تجزیہ نگار نے برطانوی اخبار دی گارجین میں شائع مضمون میں لکھا کہ مشرق وسطیٰ امریکہ کے ہاتھ سے نکل چکا ہے ، ایسے حالات میں جب یمن میں امریکہ نے حوثی ملیشیاء کیخلاف کارروائی کی تو حوثی ملیشیاء کا زور توڑنے میں ناکام رہا ،امریکہ اور اس کے اتحادی زمینی حقائق کو دنیا سے نہیں چھپا سکتے، حقیقت کا جائزہ لیا جائے تو محسوس ہوتا ہے کہ مشرق وسطیٰ امریکہ کے ہاتھ سے نکلچکا ہے ۔ایران نے چند برسوں میں اپنی ترجیحات تیزی سے تبدیل کی ہیں وہ تیزی سے عالمی پالیسیاں ترتیب دے رہا ہے۔ ایرانی قیادت نے خطے میں پوزیشن مضبوط کرنے کیلئے چین اور روس سے دوستی اور اشتراکِ عمل کو نمایاں ترجیحات میں شامل کیا۔ چین اور روس سے قربت، دوستی اور اشتراکِ عمل نے ایران کیلئے پرکشش امکانات پیدا کردیئے ۔سائمن ٹزڈل کا اپنے تجزیئے میں کہنا تھا کہ حوثی ملیشیاء کے مقابل امریکی فوجی کارروائی کے غیر موثر رہنے کو مشرق وسطیٰ میں مغرب کی ناکام پالیسیوں کا منطقی نتیجہ تصور کیا جائے گا۔ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تصفیہ کرانے میں مغرب کی ناکامی اب عالمی سیاست و معیشت پر بری طرح اثر انداز ہو رہی ہے۔بحیرہ احمر میں یمن کی ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے حملوں کے جواب میں امریکا کا طاقت کے استعمال پر مجبور ہونا اس بات کی واضح ترین علامت ہے کہ امریکہ اور یورپ سفارت اور سیاست کے محاذ پر ناکام ہوچکے ۔ اس حوالے سے ان کی گھٹتی ہوئی طاقت معاملات کو انتہائی خرابی کی طرف لے جارہی ہے۔حوثی ملیشیا کی طرف سے حملے جاری رکھنے کا اعلان امریکہ کیلئے بہت بڑا چیلنج ہے۔ امریکی فوج حوثی ملیشیا کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی تو اس سے اس کے سپر پاور کے اسٹیٹس کو شدید دھچکا لگے گا۔سائمن ٹزڈل نے مزید لکھا کہ موجودہ حالات میں مشرقِ وسطیٰ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے اندازہ ہورہا ہے کہ خطے میں طاقتور ترین ملک امریکہ، سعودی عرب یا اسرائیل نہیں بلکہ ایران ہے اور وہ حوثی ملیشیا، حزب اللہ اور حماس کے ذریعے مغربی قوتوں کو تشویش میں مبتلا کررکھا ہے ۔اسٹریٹجک نقطہ نظر سے بھی ایران کی پوزیشن دن بہ دن مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جارہی ہے۔ فلسطینیوں کی شہادت کا سلسلہ جاری رہنے سے ایران علاقائی معاملات کو تادیر اپنے ہاتھ میں رکھنے کے قابل ہوسکے گا۔

متعلقہ خبریں